لاہور (طیبہ بخاری سے ) یہ کیا ہوا ۔۔۔ مسلم لیگ (ن )کا ووٹ بدل گیا ۔۔۔یا نعرہ …؟
ہوا کیا ہے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔۔۔۔
ووٹ اور ووٹر بدلنے کا پتا تو الیکشن میں چلے گا۔۔۔۔البتہ پرانے نعرے” ووٹ کو عزت دو“ کی جگہ نیا نعرہ آیا ہے۔۔۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے نعرے کو حقیقت کا روپ ملتا ہے ۔۔۔؟
مسلم لیگ (ن) اس پر عمل کرتی ہے یا نئے نعرے کیساتھ پرانے نعرے جیسا سلوک ہو گا ۔۔۔؟
اب یہ مت پوچھیے گا کہ پرانے نعرے کیساتھ کیا ہوا۔۔۔ ؟
خود تجزیہ کرلیں کہ ووٹ کو عزت ملی ، یا یہ نعرہ لگانے والوں کو ؟
“We have done it before, we will do it again,” @MaryamNSharif announces new slogan for @pmln_org.
“کر کے دکھایا ہے، کر کے دکھائیں گے”۔ pic.twitter.com/1uGnDUPiqb— Hamza Azhar Salam (@HamzaAzhrSalam) June 6, 2022
بہر حال چلتے ہیں نئے نعرے کی طرف تو لگتا ہے مسلم لیگ (ن) پرانی اور تجربہ کار جماعت ہونے کے باوجود پی ٹی آئی کو کسی نہ کسی انداز میں” فالوکر رہی ہے ، تحریک انصاف جس کے پاس ” کپتان “ ہے اور نئے پرانے کھلاڑیوں پر مشتمل ” ٹیم “۔۔۔۔ لیکن مسلم لیگ (ن) جو کہ پرانے کھلاڑیوں اور ایک سے زیادہ کپتانوں پر مشتمل ہے لیکن ابھی تک پوری کی پوری جماعت آف شور کمپنیوں یا ایون فیلڈ معاملے کے بعد سے صرف ایک ” کھلاڑی“ پر چلتی نظر آر ہی ہے اور اس کھلاڑی کا نام مریم نواز ہے ۔مریم اب تک قومی اسمبلی تک
We can,we will do❤️
It hits me hard pic.twitter.com/hjWwuQ5Slp— Mahi (@MaryamJ67416865) June 6, 2022
نہیں پہنچیں لیکن ان کی ”وجہ “سے ان کی ٹیم یعنی ان کی پارٹی اسمبلیوں کے اندر اور باہر ضرور آ جا رہی ہے، جلسے ، جلوس ، مارچ ، تقاریر ، سوشل میڈیا ایکٹوی ٹیز ، بیانات، سیاسی ٹارگٹ اور اتحاد سب پر مریم نواز اکیلی ” کھیلتی “ نظر آرہی ہیں ، اسے مسلم لیگ (ن) کا المیہ کہیں یا کچھ اور کہ اسے جلسوں سے خطاب کرنیوالا وہ مرکزی رہنما نہیں مل سکا جس کی اسے اشد ضرورت تھی یاجو دیگر جماعتوں خاص کر پیپلز پارٹی کے پاس تھا لیکن اب یہ کہا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس کوئی مرکزی پارٹی لیڈر ہو نا ہو جلسوں میں تقریر کرنیوالا کوئی ایک ”کھلاڑی“ مریم نواز کی صورت میں تو ہے۔ مریم نوازکا کمبی نیشن پہلے اپنے والد کیساتھ تھا تو اب چچا ، کزن اور خودان پر مشتمل ”ٹرائیکا “ میں کون کتنا طاقتور ہے، اس پر تبصرے کی نہیں معمولی سی سیاسی سمجھ بوجھ کی ضرورت ہے ۔ یہ الگ بحث ہے کہ مریم کیسا ”پلے “ کر رہی ہیں ۔۔۔۔۔
نئے نعرے کی بات کریں تو مریم نواز نے اپنی جماعت کےلئے نیا نعرہ متعارف کروا دیا ہے۔گزشتہ دنوں مریم نواز نے سوشل میڈیا ایپ
We have, we can and we will, Insha’Allah ????????
If not PMLN, then who? #WeHaveWeCanWeWill pic.twitter.com/rMoLQyNbtV— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) June 7, 2022
انسٹا گرام پر مسلم لیگ (ن )کی ٹیم کی میزبانی میں براہِ راست عوام سے بات چیت کی۔اس دوران انہوں نے موجودہ ملکی سیاسی حالات، معیشت اور مستقبل پر بات کی۔مریم نے اپنی تقریر کے دوران مسلم لیگ (ن) کی جماعت کےلئے ”ووٹ کو عزت دو‘ ‘کے بعد نیا نعرہ متعارف کروایا۔ان کا دعویٰ تھا کہ ماضی میں بھی مسلم لیگ (ن )نے پاکستانیوں کو مشکلات سے نکالا اور اب بھی مسلم لیگ( ن) کی قیادت ہی ملک کو درپیش مشکل حالات سے باہر نکالے گی۔انہوں نے اپنی تقریر میں نیا نعرہ بلند کرتے ہوئے عوام سے کہا کہ’ ’ہمارا ساتھ دینا، ہم اللہ کے فضل سے کر چکے، کر کے دکھایا ہے اور کر کے دکھائیں گے۔“مریم نے نیا نعرہ ”کر کے دکھایا ہے، کر کے دکھائیں گے“ متعدد بار دہرایا اور اپنی انسٹا گرام ٹیم سے بھی یہی نعرہ دہرانے کا کہا۔مریم کی جانب سے یہ نیا نعرہ بعد ازاں اپنی دیگر ٹوئٹس میں بھی استعمال کیا گیا۔۔۔۔۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اب تک چند روز میں ”وہ کر دکھایا “ہے جو ”کپتان “ کی حکومت ساڑھے تین سال میں نہیں کر پائی ، صرف پیٹرول کا ذکرکریں تو قوم پہلے پیٹرول کم یا نہ ملنے کی وجہ سے لائنوں میں لگتی تھی لیکن اب سوشل میڈیا پر بھی کوئی مزاق میں قیمتوں میں اضافے کی بات کر دے تو قوم پیٹرول پمپس پر جا کر لائنوں میں لگ جاتی ہے ۔۔۔۔۔ نئے انتخابات کے آنے تک مسلم لیگ (ن) کی حکومت کیا کیا کر دکھائے گی ۔۔۔یا یہی کچھ کر دکھائی گی تو پھر نعروں کی جگہ ۔۔”نا ۔۔رے “۔۔۔ کو ملے گی ۔
دوسری جانب کپتان کا ذکر کریں تو وہ ابھی ”تھکے “ نہیں ، جھکے نہیں ، کپتانی چھوڑنے کو کو بھی تیار نہیں۔۔ ۔تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات میں عمران خان کو بلا مقابلہ چیئرمین منتخب کرلیا گیا ہے۔ انٹرا پارٹی انتخابات میں عمران خان چیئرمین، شاہ محمود قریشی وائس چیئرمین اور اسد
عمر مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں۔ انٹرا پارٹی الیکشن میں دیگر 2 پینلز کے امیدواروں نے عمران خان کے حق میں انتخاب سے دستبرداری کا اعلان کیا، ایک پینل کی سربراہی سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور دوسرے کی نیک محمد کر رہے تھے۔
تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے سے ملک میں مدتوں بعد ٹو پارٹی سسٹم کا خاتمہ ہوا تھا ، عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور پی ڈی ایم میں شامل 10سے زائد جماعتوں پر مشتمل حکومتی اتحاد کے سامنے آنے سے ایک بار پھر معاملہ ”ٹو “ والا ہی ہو گیا ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے اتحادوں کا مقابلہ اکیلی پیپلز پارٹی کیاکرتی تھی لیکن اب پیپلز پارٹی خود اتحاد میں شامل ہو چکی ہے اور اب پیپلز پارٹی کی جگہ تحریک انصاف نے لے لی ہے وہ تن تنہا میدان میں ڈٹی ہوئی ہے ۔ یہ الگ بحث ہے کہ اسے آئیندہ انتخابات میں اقتدار ملتا ہے یا نہیں ۔ لیکن ایک مقام انتخابات سے قبل تحریک انصاف بڑی کامیابی سے حاصل کر چکی ہے اور وہ مقام ہے طاقتور اپوزیشن کا جو موجودہ حکومتی اتحاد عمران دور میں ساڑھے تین سال تک حاصل نہ کر پایا ۔
ملک میں اگر آج ہی عام انتخابات ہوجائیں تو کس پارٹی کو کتنے فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے؟ریسرچ کمپنی آئی پور کے سروے میں پاکستانی عوام کی
سیاسی جماعتوں کو ووٹ دینے سے متعلق رائے سامنے آئی ہے۔سروے نتائج کے مطابق ملک میں آج عام انتخاب ہوں تو مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جمعیت علماءاسلام (ف) اور ایم کیو ایم پر مشتمل موجودہ حکمران اتحاد کو 39 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ سروے کے مطابق تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 29 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر آسکتی ہے۔سروے میں انفرادی صورت میں 29 فیصد عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا کہا ہے، 25 فیصد نے( ن) لیگ، 9 فیصد نے پیپلز پارٹی، 3 فیصد نے جے یو آئی کو اپنے ووٹ کا حقدار قرار دیا ہے۔سروے میں 7 فیصد ایسے بھی تھے جنہوں نے کہا کہ وہ ان سیاسی جماعتوں میں سے کسی کو بھی ووٹ نہیں دیں گے۔۔۔۔۔ سروے ہوتے رہیں گے ، نتائج بدلتے رہیں گے ، عوام کی رائے بھی بدلتی رہے گی ۔۔۔۔
اب تک جتنی بھی سیاسی میدان میں جتنی بھی جماعتیں اتریں ہیں انہوں نے ” کیا کر دکھایا “ وہ سب کے سامنے ہے ۔۔۔
بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ کیا کچھ نہیں کیا ۔۔۔۔وہ کچھ بھی کیا جن کی ان سے توقع نہیں تھی
مثال کے طور پر قوم کو متحد کرنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے ” تقسیم “کر دکھایا ۔۔۔۔تقسیم در تقسیم ۔۔۔
صوبے ، زبان ، ذات ، نسل ، رواج ، جنس ، حیثیت ہر معاملے پر تقسیم کیا ۔۔۔۔مذہب کو بھی نہیں چھوڑا ۔۔۔۔
افسوس کا مقام ہے کہ یہ قبیح عمل ابھی تک جاری ہے ۔۔۔رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا
یہ اسی تقسیم کا نتیجہ ہے کہ کہ قوم اپنے مسائل پر بھی تقسیم ہو گئی ۔۔۔۔
کسی کو چور ، ڈاکو نظر آتے ہیں تو کسی کو نہیں ۔۔۔۔۔
کسی کو مہنگائی ، بے روزگاری ، جہالت ، سیاسی نا عاقبت اندیشی نظر آتی ہے تو کسی کو نہیں ۔۔۔۔
کسی کو سازش ، مداخلت اور خط نظر آتا ہے تو کسی کو نہیں ۔۔۔۔
کسی کو ملک ڈیفالٹ ہوتا نظر آ رہا ہے تو کسی کو نہیں ۔۔۔۔
کسی کو نئے انتخابات ہوتے نظر آ رہے ہیں تو کسی کو نہیں ۔۔۔۔
کسی کو اداروں کی تحقیر نظر آ رہی ہے تو سی کو نہیں ۔۔۔۔
دیکھنا یہ ہے کہ جو کچھ ان سب نے مل کر کر دکھایا ہے آئیندہ بھی کرتے رہیں گے یا نہیں ۔۔۔۔
اب تک جتنا برا ہو چکا ہے ، جتنی تقسیم ہو چکی ہے ۔۔۔کاش آئیندہ نہ ہو ۔۔۔۔
پرانے ، نئے نعروں سے ہمیں کچھ لینا دینا نہیں ۔۔۔اگر وہی کچھ ہونا ہے جیسا ماضی میں ہوتا رہا تو اللہ کرے ۔۔۔۔اب اگر کوئی کچھ کرنا چاہے تو نہ ہو ۔۔۔۔اور جو کوئی ملک و قوم کیلئے صدق دل سے کچھ کرنا چاہے تو ہو جائے ۔