اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک میں تحریک عدم اعتماد کا شور روز بروز بڑھتا جا رہا ہے ، حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ اسے کوئی خطرہ نہیں جبکہ اپوزیشن یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ اس کے پاس نمبرز پورے ہیں اور وزیر اعظم کو جلد گھر بھیج دیا جائے گا ۔میڈیا پر تبصروں کے مطابق پارلیمانی روایات
کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران وزیراعظم یا ان کے نمائندے کو صفائی کا موقع دیا جائے گا ، 68 ارکان اسمبلی میں موجود نہ ہونے پر تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی قرارداد ختم ہو جائے گی۔آئین اور قومی اسمبلی کے رولز اس حوالے سے خاموش ہیں تاہم پارلیمانی روایات اور انصاف کے تقاضوں کے تحت وزیراعظم کو اپوزیشن الزامات پر رائٹ آف ڈیفنس (صفائی کا موقع ) دیا جائے گا تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی ڈویژن (تقسیم ) کے ذریعے رائے شماری سے فیصلہ کرے گی ،ووٹنگ میں حکومتی ارکان کی موجودگی ضروری نہیں ۔
اپوزیشن کو آئینی تقاضے کے تحت 172 ارکان شو کرنا ہوں گے ،آئین کے آرٹیکل 95 اور قومی اسمبلی کے رولز 37 کے تحت 20 فیصد اراکین (جن کی تعداد 68 بنتی ہے ) کی طرف سے جمع کرائے گئے تحریری نوٹس پر کارروائی کے آغاز میں سپیکر 68 ارکان کی ایوان میں موجودگی یقینی بنانے کیلئے ان کے ناموں کا اعلان کرے گا ، اگر 68 ارکان اسمبلی میں موجود نہیں ہوں گے تو تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی قرارداد ختم ہو جائے گی۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اسمبلی میں اس دن کیا ہوتا ہے ، فتح حکومت کا مقدر بنتی ہے یا جیت کا سہرا اپوزیشن کے سر سجتا ہے ۔