متعلقہ

جمع

اسرائیل نے جن فلسطینی تنظیموں کے دفاتر پر چھاپہ مارا وہ دہشتگرد نہیں تھیں، یورپی یونین کا اہم بیان

Spread the love

بیلجیئم ( مانیٹرنگ ڈیسک ) یورپی خارجہ امور کے سربراہ اور اعلیٰ ترین نمائندے جوزپ بوریل نے ایک بار پھر اسرائیل کے اس الزام کو رد کیا ہے کہ وہ فلسطینی تنظیمیں جن کے دفاتر پر اس نے چھاپے مارے وہ کسی بھی طرح کی دہشت گردی میں ملوث تھیں۔یاد رہے کہ ایک ہفتے کے دوران یورپی یونین کی جانب سے یہ دوسری واضح ترین وضاحت ہے جو اس مسئلے پر جاری کی گئی ہے۔اس سے قبل یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی جانب سے پہلا اعلامیہ 19 اگست کو جاری کیا گیا تھا۔ لیکن اب یہی بات یورپی خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کی جانب سے کہی گئی ہے۔ “جنگ ” کے مطابق جوزپ بوریل نے

کہاکہ ‘یورپی یونین کو 18 اگست کی صبح 6 فلسطینی سول سوسائٹی کی تنظیموں کے دفاتر پر چھاپے اور ان کے ارکان کی گرفتاریوں اور پوچھ گچھ پر شدید تشویش ہے ‘ایک آزاد اور مضبوط سول سوسائٹی جمہوری اقدار کے فروغ اور دو ریاستی حل کیلئے ناگزیر ہے’۔انہوں نے اسرائیل پر واضح کیا کہ اس کی جانب سے ایسی کوئی ٹھوس معلومات حاصل نہیں ہوئیں کہ جو ان 6 فلسطینی تنظیموں کو ‘دہشت گرد تنظیموں’ کے طور پر نامزد کرنے کے فیصلے کو تسلیم کرنے کی وجہ بنے اور ہماری پالیسی پر نظرثانی کرنے کا جواز فراہم کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کی طرف سے اسرائیل کے حوالے سے اس کال کی حمایت کرتی ہے کہ وہ کسی بھی ایسی کاروائی سے باز رہے جس سے ان تنظیموں کو انسانی حقوق اور انسانوں کیلئے ترقیاتی کاموں کو جاری رکھنے سے روکا جا سکے۔دوسری جانب اسپین کے علاقے سانتندر میں جاری Que Vadis Europa کے ایک سیشن میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے فلسطین کیلئے یورپ کے دہرے معیار کو بھی تسلیم کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر الجزیرہ کی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کا تعلق کسی مغربی ملک سے ہوتا تو ہم سب کا اس حوالے سے رویہ بھی بلکل مختلف ہوتا۔