اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) ملک بھر میں بدترین بارشوں اور سیلاب کے باعث مختلف واقعات میں 326 بچوں سمیت 903 افراد جاں بحق ہو گئے۔ان اعداد و شمار کی تصدیق وفاقی وزیر شیری رحما ن نے ٹویٹر پر کی۔اعداد و شمار کے مطابق آزاد کشمیر میں 13 خواتین اور 24مرد جاں بحق ہوئے، بلوچستان میں 110 مرد، 55 خواتین، 65 بچے چل بسے، گلگت بلتستان میں دو مرد، 4 خواتین اور تین بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں ایک، خیبرپختونخوا میں 50 مرد، 33 خواتین، 86 بچے بارش اور سیلاب کی نذر ہو گئے، پنجاب میں 84 مرد، 41 خواتین اور 39 بچے لقمہ اجل بن گئے، سندھ میں 115 مرد، 45 خواتین، 133 بچے مارے گئے۔ ملک بھر سے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے دل دہلانے والے مناظر سامنے آ رہے ہیں۔ مون سون کی بارشوں اور سیلاب کے مختلف واقعات میں جون سے اب تک 903 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جس میں 326 بچے اور 191 خواتین شامل ہیں اس دوران 1293 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے ملک
بھر میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ حکومت سیلاب زدگان کی امداد کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔ انسانی بحران سے نمٹنے کی لئے مقامی انتظامیہ اور صوبوں کو مزید وسائل درکار ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ہمیں قومی اور عالمی سطح پر شراکت داروں اور ڈونرز کو متوجہ کرنا ہو گا۔ سیلاب میں پھنسے ہزاروں لوگ ریسکیو اور ریلیف کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تقسیم کا نہیں متحد رہنے کا وقت ہے۔ ہمیں الگ الگ نہیں بلکہ قوم بن کراس انسانی بحران سے نمٹنا اور نکلنا ہے۔این ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق طوفانی بارشوں اور سیلاب کے سبب 30 لاکھ سے افراد متاثر، 4 لاکھ 13 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا، سیلاب کے باعث ملک بھر میں 116 ا ضلا ع متاثر ہوئے، 129 پلوں، 2 ہزار 886 شاہراہیں سیلابی پانی کی نذر ہوگئیں۔این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق طوفانی بارشوں کے سبب سندھ میں 19 لاکھ 14 ہزار، پنجاب 6 لاکھ 74 ہزار افراد متاثر ہوئے، بلوچستان میں 3 لاکھ 60 ہزار، خیبرپختونخوا میں 50 ہزار افراد متاثر ہوئے۔ تباہ کن بارشوں سے سندھ میں 3 لاکھ 32 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا، پنجاب میں 38 ہزار 887، بلوچستان 26 ہزار 567، کے پی کے 14 ہزار گھر متاثر ہوئے۔رپورٹ کے مطابق طوفانی بارشوں اور سیلاب سے 116 اضلاع متاثر ہوئے، طوفان بارشوں اور سیلاب سے خیبر پختونخوا کے 33، سندھ کے17، بلوچستان کے 34، پنجاب کے 16 آزاد جموں کشمیر کے 10 جبکہ گلگت بلتستان نے 6 اضلاع شدید متاثر ہوئے۔این ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں نے 30 سال کا ریکارڈ توڑ دیئے اور گزشتہ 30 سال کے دورا ن 128 ملی میٹر بارش کے برعکس رواں مون سون سیزن میں 340 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئیں اور مجمومی طون پر 166 فیصد اضافی بارشیں ہوئیں۔ سندھ میں حالیہ من سون سیزن میں 396 فیصد، بلوچستا ن میں 370 فیصد، گلگت بلتستان میں 91، پنجاب میں 87 خیبرپختونخوا میں 27 فیصد اضافی بارشیں ہوئی جبکہ آزاد جموں کشمیر میں حالیہ مون سون کے دوران کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب (پی ڈی ایم اے) کے مطابق 24 سے 26 اگست کے دوران لاہور، راولپنڈی، ملتان اور گوجرانوالہ میں نشیبی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں اور موسلادھار بارش کے باعث راولپنڈی کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی اور مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔