لاہور (طیبہ بخاری سے ) افغانستان میں خواتین کے حقوق بری طرح پامال ہو رہے ہیں خاص کر سکول ، کالج و یونیورسٹیز کی طالبات شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں اس کی سب سے بڑی اور واحد وجہ طالبان ہیں جو دوبارہ اقتدار میں آ کر بھی نہیں بدلے اور اپنی پرانی، سخت گیر اور غیر منصفانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں اور خواتین کو وہ حقوق اور آزادی دینے کو تیار نہیں جو کہ ان کا بنیادی
حق ہے اور جس کیلئے عالمی برادری بار بار طالبان کو آگاہ کر رہی ہے ۔۔۔۔۔طالبان اب تک کیوں اپنی پرانی ظالمانہ پالیسیوں سے پیچھے نہیں ہٹے اس کی تازہ ترین مثال ملاحظہ کیجئے کہ افغان حکام نے طالبات کیلئے آج سے ہائی سکول دوبارہ کھولنے کا حکمدے رکھا تھا لیکن اب اسے واپس لے لیا گیا ہے،آج صبح جب طالبات اپنے اپنے سکول پہنچیں تو انہیں واپس گھر جانے کا حکم دیا گیا۔ایک خبرایجنسی کے مطابق افغان وزارت تعلیم نے طالبات کیلئے ہائی سکول تاحکم ثانی بند رکھنے کانوٹس جاری کردیا ہے۔نوٹس میں کہا
گیا ہے کہ اسلامی قانون، افغان ثقافت کے مطابق منصوبے کی تیاری تک لڑکیوں کےہائی سکول اگلے حکم تک بند رہیں گے۔خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ افغان وزارت تعلیم نے طالبات کیلئے ہائی سکول کی بندش پر ردعمل سے گریز کیا ہے۔ اس حکم بلکہ نا انصافی کے بعد افغانستان میں اقوام متحدہ کےامدادی مشن نے گرلز ہائی سکولوں کی بندش کی مذمت کی ہے۔قطر میں موجود امریکی ناظم الامور برائے افغانستان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں گرلز ہائی سکولوں کی بندش مایوس کن ہے، طالبان کی یقین دہانیوں اور بیانات متصادم ہیں۔افغان وزارت تعلیم نے لڑکیوں کے تمام ہائی سکول آج سے کھولنے کااعلان کیاتھا۔۔۔۔۔صرف اس ایک خبر سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ افغانستان میں خواتین اور بچیاں کس اذیت ناک ماحول میں سانس لینے پر مجبور ہیں