اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ریلوے کو تقریباً 400 سے 500 ارب روپے کا نقصان ہوا ریلوے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ امید ہے کہ یکم اکتوبر تک ہم ریل سروس بحال کرلیں گے ہمارے پاس تنخواہیں دینے کیلئے پیسے نہیں ہیں صرف گاڑیاں نہ چلانے کی مدمیں ریلوے کو7ارب روپے کا نقصان ہواکمیٹی میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ پشاور ڈویژن میں ریلوے کی1280 ایکڑ سے
زائد اراضی پر غیرمجاز قبضہ ہے، 449ایکڑ سے زائد اراضی پر حکومتی محکموں جبکہ 831 ایکڑ سے زائد اراضی پرپرائیویٹ لوگوں کا قبضہ ہے،جس پر کمیٹی نے ریلوے کو اراضی واگزار کرانے کیلئے ایف آئی اے کی خدمات حاصل کرنے کا مشورہ دیدیا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی چوہدری محمد حامد حمید کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں ریلوے حکام کی جانب سے کمیٹی کو سیلاب کی وجہ سے ریلوے کو پہنچنے والے نقصان سے متعلق بریفنگ دی گئی،ریلوے حکام نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے ریلوے کو تقریبا چارسو سے پانچ سو ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، جیسے جیسے پانی اتر رہا ہے نقصانات کا حتمی تخمینہ لگایا جا رہا ہے،سندھ اور بلوچستان میں جب تک پانی نہیں اترتا مسئلہ رہے گا ہم نے شمال میں اپنا آپریشن جاری رکھا،ریلوے حکام نے کہا70 سال میں پہلی دفعہ 2018میں نیشنل ٹرانسپورٹ پالیسی بنائی گئی، پہلے ہماری نیشنل ٹرانسپورٹ پالیسی ہی نہیں تھی۔ اجلاس میں ریلوے حکام کی جانب سے پشاور ڈویژن میں ریلوے کی اراضی پر تجاوزات کے معاملے پر بھی بریفنگ دی گئی۔