spot_img

ذات صلة

جمع

ضمنی انتخابات میں ایک بار پھر پی ٹی آئی کی جیت ، اکیلےکپتان نے کئی وکٹیں گرا دیں

لاہور ( نیوز ڈیسک ) ملک کے 3 صوبوں سندھ، پنجاب اور خیبر پختون خوا میں ہونیوالے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کے 8 میں سے 5 کے مکمل نتائج موصول ہوگئے، اب تک کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف قومی اسمبلی کی 4 نشستوں پر کامیاب ہوگئی۔قومی اسمبلی کی پشاور، مردان، چارسدہ اور فیصل آباد کی نشستوں پر عمران خان کامیاب ہوگئے۔
اب تک کے نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی قومی اسمبلی کی ایک نشست پر کامیاب ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کے علی موسیٰ گیلانی نے پی ٹی آئی کی مہر بانو قریشی کو 20 ہزار ووٹوں سے ہرا دیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے علی موسیٰ گیلانی 79743 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جبکہ پی ٹی آئی کی مہر بانو قریشی نے 59993 ووٹ حاصل کیے۔

صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کسی وقفے کے بغیر شام 5 بجے تک جاری رہی۔ قومی اسمبلی کی مردان،چارسدہ، پشاور، فیصل آباد کی نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے، ننکانہ، ملتان اور کراچی میں ملیر، کورنگی کی نشستوں پر بھی ووٹنگ ہوئی۔قومی اسمبلی کی نشستیں پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کے بعد خالی ہوئی تھیں، پنجاب اسمبلی کی نشستوں میں پی پی139شیخوپورہ پر ووٹنگ ہوئی۔ پی پی209 خانیوال، پی پی241 بہاولنگر میں بھی ووٹ ڈالے گئے۔این اے 22 مردان کے 330 تمام پولنگ اسٹیشن کا غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ آگیا، جس کے مطابق عمران خان نے جے یو آئی کے امیدوار کو 8500 ووٹوں سے ہرادیا. تحریک انصاف کے عمران خان 76681 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جبکہ جمعیت علما اسلام کے محمد قاسم نے 68181 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 24 چارسدہ 2 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان 78589

ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان نے 68356 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 31 پشاور کے تمام 265 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ آگیا، عمران خان نے غلام احمد بلورکو 25 ہزارووٹوں سے ہرا دیا۔ تحریک انصاف کے عمران خان 57 ہزار 824 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔اے این پی کے غلام احمد بلور 32 ہزار 817 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 108 فیصل آباد؛ تمام 354 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ سامنے آگیا، جس کے مطابق عمران خان نے عابد شیرعلی کو 24471 ووٹوں سے ہرا دیا۔ عمران خان 99602 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ مسلم لیگ ( ن ) کے عابد شیر علی 75131 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 118 ننکانہ صاحب کے 29 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ سامنے آگیا، جس کے مطابق تحریک انصاف کے عمران خان 8551 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ مسلم لیگ (ن) کی شذرہ منصب علی نے 7065 ووٹ حاصل کیے۔

این اے 157 ملتان کے تمام 264 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ سامنے آگیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سید علی موسیٰ گیلانی 79743 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔پاکستان تحریک انصاف کی مہر بانو قریشی نے 59993 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 237 کراچی ملیر کے 194 میں سے 193 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ سامنے آگیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ نے 32491 ووٹ لے کر واضح برتری حاصل کرلی .عمران خان 22426 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
این اے 239 کراچی، کورنگی کے 330 میں سے 41 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ سامنے آگیا۔جس کے مطابق پی ٹی آئی کے عمران خان 5554 ووٹ لے کر پہلے نمبر جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے سید نیئر رضا 1064 ووٹ لے کردوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
پی پی 139 شیخوپورہ کے 151میں سے 102 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق  مسلم لیگ (ن) کے چوہدری افتخار احمد بھنگو 25510 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں۔ تحریک انصاف کے محمد ابوبکر 23388 ووٹ حاصل کرنے کے بعد دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
پی پی 209 خانیوال کے ضمنی انتخاب میں 176 میں سے 30 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ سامنے آگیا، جس کے مطابق تحریک انصاف کے محمد فیصل خان نیازی 10116 ووٹ لے کر آگے جبکہ مسلم لیگ (ن ) کے چوہدری ضیاء الرحمان 8249 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔

پی پی 241 بہاولنگر 5 کے 11 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ سامنے آگیا، جس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے امان اللّٰہ ستار 3812 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ تحریک انصاف کے ملک محمد مظفر خان نے 3096 ووٹ حاصل کیے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی صوبائی اسمبلی کے11حلقوں میں الیکشن مجموعی طور پر پُر امن رہا، پولنگ سے متعلق الیکشن کمیشن مرکزی کنٹرول روم کو15 شکایتیں موصول ہوئیں۔ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ زیادہ تر شکایات کارکنوں کے تصادم اور معمولی نوعیت کے جھگڑوں سے متعلق تھیں، موصول ہونے والی تمام شکایات کو فوری طور پر حل کر دیا گیا۔ملک کے مختلف حصوں میں قومی اور صوبائی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے دوران کہیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی،کہیں سیاسی ورکرز سامنے آگئے تو کہیں ووٹر خاتون کی جگہ دوسری خاتون نے ووٹ کاسٹ کرلیا۔خواتین کے ایک پولنگ اسٹیشن میں خاتون نے دوسری خاتون کا ووٹ کاسٹ کر دیا، مُہر لگانے کے بعد خاتون نے بیلٹ پیپر ووٹر خاتون کو پکڑا دیا۔

spot_imgspot_img