غزہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ سیف القدس جسے مزاحمتی تحریک نے صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی تلوار نیام سے نکال چکی ہے اور یہ تلوار اس وقت تک نیام میں واپس نہیں جائے گی جب تک غاصبوں کو قدس شریف سے بے دخل نہ کر دے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسماعیل ہنیہ نے صیہونی حکومت کے سیاسی منظر نامے میں حالیہ سیاسی پیشرفت اور نیتن یاہو کی اقتدار میں واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ صیہونی تمام
جماعتیں نسل پرست، مجرم اور متعصب ہیں، لہٰذا غاصب حکومت کے ساتھ سمجھوتہ اور مذاکرات کی سوچ کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہیے کیونکہ یہ حکومت صرف تلواروں اور بندوقوں کی زبان سمجھتی ہے۔انہوں نے امت اسلامی اور عربی کو قدس کی مرکزیت کی بنیاد پر اتحاد و یکجہتی کی طرف دعوت دی ہے۔
واضح رہے کہ جنگ سیف القدس (القدس کی تلوار) مئی 2021ء میں ہوئی تھی جس کے دوران فلسطینی مزاحمت نے غاصب حکومت کو مسجد اقصیٰ کے خلاف جارحیت روکنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ صہیونیوں کی جانب سے مزاحمتی تحریک کے الٹی میٹم پر توجہ نہ دینے کے بعد صہیونی شہر راکٹ حملوں کا نشانہ بنے اور گیارہ دن کے بعد صہیونی غاصب حکومت جنگ بندی پر مجبور ہوئی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیف القدس آپریشن کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کے شدید راکٹ حملوں میں کم از کم 13 صہیونی مارے گئے، جن میں زیادہ تر غاصب صہیونی فوجی تھے۔