لاہور ( طیبہ بخاری سے ) یہ تو ہونا ہی تھا ، جب حکمران ظالمانہ پالیسیاں اپنائیں گے ، بنیادی انسانی حقوق سلب کریں گے خاص کر خواتین اور بچیوںکو ان کے بنیادی جائز حقوق سے محروم کریں گے ، امتیازی اور ظالمانہ رویہ اپنائیں گے دھونس اورجبر سے غیر منصفانہ قوانین نافذ کریں گے تو عالمی سطح پر
آوازیں اٹھیں گے .افغانستان میں گزشتہ ہفتے طالبان حکومت کی جانب سے لڑکیوں کے سیکنڈری سکولز کھولے جانے کے چند ہی گھنٹے بعد پھر سے بند کردیے گئے۔افغان بچیوں کی روتے ہوئے جو چند تصاویر سوشل میڈیا پر نظر آئیں انہیں ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا .
افغانستان میں وہی سب ہو رہا ہے جو ماضی میں ہوتا رہا . طالبان نے خواتین کے حقوق کے حوالے سے بیانات کی حد تک عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول
جھونکنے کی بھرپور کوشش کی تھی لیکن حقیقت کب چھپتی ہے ، سچ سامنے آ کر رہتا ہے اور ایسا ہی ہوا . سچ سامنے آنے پر اور خواتین کیخلاف امتیازی سلوک واضح نظر آنے پر اور معصوم افغان بچیوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے پر عالمی بینک نے اب بڑا قدم اٹھایا ہے . تازہ ترین اطلاعات کے مطابق افغانستان میں لڑکیوں کے سکولز کی بندش کے معاملے پر عالمی بینک نے افغانستان میں 600 ملین ڈالرز مالیت کے 4 منصوبوں پر کام روک دیا۔ عالمی بینک نے کہا ہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کے ہائی سکولز جانے پر پابندی پر گہری تشویش ہے اب افغانستان میں صورتحال کے جائزے کے بعد منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان میں روکے گئے 4 منصوبوں کی بحالی کب تک ہوسکے گی، فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا۔