برلن ( مانیٹرنگ ڈیسک ) جرمنی میں حکومت کا تختہ اُلٹنے کی سازش کے شبے میں 25 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ترجمان جرمن حکومت کے مطابق انتہاپسندی کے خطرات کے حوالے سے ہمارا ملک چوکس ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق مشتبہ افراد کو جرمنی کی 11 ریاستوں میں چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔گرفتار افراد کا تعلق انتہائی دائیں بازو اور سابق فوجی شخصیات کے گروپ سے ہے، گرفتار گروپ کا ارادہ پارلیمنٹ پر حملہ کر کے اقتدار پر قبضہ کرنے کا تھا۔حکومت گرانے کی سازش میں جرمنی کی انتہاپسند تحریک
کے ارکان بھی شامل ہیں، جرمنی کی انتہاپسند تحریک نسل پرستانہ نظریات کی حامی اور جدید جرمنی کی مخالف ہے۔
دوسری جانب ” جنگ ” کے مطابق اٹلی میں پولیس نے جرمنی کے سابق فوجی افسر کو حکومت کا تختہ الٹنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ فوجی افسر کو مرکزی شہر پیروگیا سے گرفتار کیا گیا جہاں اس کے قبضے سے تخریبی مواد بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزم کی جرمنی حوالگی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔قبل ازیں جرمنی میں پولیس نے متعدد چھاپے مار کر انتہائی دائیں بازو کی تنظیم کے کارکنوں کو گرفتار کیا جو حکومت کا تختہ الٹنے کی تیاری کر رہے تھے۔ملزمان مبینہ طور پر ایک بااثر خاندان کے فرد کو ملک کا نیا سربراہ بنانا چاہتے تھے اور اس منصوبے کے لئے روسی حکام سے بھی رابطے میں تھے۔برلن میں روسی سفارتخانے نے کسی بھی دہشتگرد گروہ یا غیرقانونی تنظیم کے ساتھ رابطوں کی تردید کی ہے۔جرمنی کے وفاقی پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ 3 ہزار پولیس اہلکاروں نے جرمنی کی 11 ریاستوں میں 130 چھاپے مار کر 25 افراد کو حراست میں لیا، گرفتار افراد کا تعلق ’رائخ شہری تحریک‘ سے ہے۔جرمنی کے وزیر انصاف مارکو بوشمین نے چھاپوں کو انسداد دہشتگردی آپریشن قرار دیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ ملزمان ریاستی اداروں کے خلاف مسلح حملوں کی بھی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔