متعلقہ

جمع

نگراں وزیراعلیٰ کون ہو گا ؟ پنجاب میں سیاسی میدان سج گیا ، خیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا

Spread the love

لاہور( طیبہ بخاری سے ) پہلے عدم اعتماد کی بحث چھڑی تھی پھر اعتماد کے ووٹ کا مسئلہ کھڑا ہوا تھا اورباب پنجاب میں سیاسی میدان سج گیا ہے اور “دنگل” جاری ہے. زمان پارک لاہور میں عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کا اجلاس ہوا، جس میں نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کے لیے مشاورت ہوئی۔ اجلاس میں نگران وزیراعلیٰ کے لیے سابق چیف سیکریٹری ناصر کھوسہ، ماہر قانون پرویز حسن اور سابق چیف سیکریٹری اعظم سلمان کا نام زیر غور آیا۔ان ناموں پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی سے بھی مشاورت کی جائے گی، پی ٹی آئی قیادت کل تک ان ناموں سے متعلق حتمی فیصلے کرلے گی۔ پی ٹی آئی قیادت متعلقہ شخصیات سے رابطے کر کے اُن کی رائے بھی لے گی، جس کے بعد اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد حتمی طور پر 2 نام تجویز کیے جائیں گے۔پی ٹی آئی قیادت کا مؤقف ہے کہ کوشش ہوگی کہ ن لیگ کے ساتھ نگران وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق ہو۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پنجاب کا

نگران وزیر اعلیٰ بننے کا قرعہ کس کے نام نکلتا ہے .؟
دوسری جانب پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد سیاسی رابطوں میں تیزی آ چکی ہے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی لاہور پہنچ رہے ہیں، سابق صدر آصف علی زرداری بھی گزشتہ روز سے لاہور میں ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف سے آصف زرداری کی ملاقات میں بلاول بھٹو بھی شریک ہوں گے۔ملاقات میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد کی صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے گا۔ملاقات میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے بھی بات چیت کا امکان ہے۔ذرائع نے کہا ہے کہ دونوں جماعتوں کے قائدین پی ٹی آئی کے مقابلے کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر بھی غور کریں گے.
کپتان کےکیمپ میں بھی سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں ،عمران خان کی زیر صدارت نگراں سیٹ اپ اور پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر اہم اجلاس ہوا ہے۔ زمان پارک لاہور میں عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پنجاب کی سینئر قیادت اور ڈویژنل کو آرڈینیٹرز شریک ہوئے۔ اجلاس میں اسمبلی تحلیل کے بعد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ناموں پر مشاورت کی گئی۔عمران خان نے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے ڈویژنل کوآرڈینیٹرز سے حتمی فہرستیں بھی طلب کرلیں۔عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق بھی رہنماؤں سے تجاویز مانگ لی گئیں۔دوران اجلاس عمران خان نے کہا کہ اب بھی سیاسی انجینیئرنگ جاری ہے، ایم کیو ایم کو اسی لیے اکٹھا کیا گیا ہے۔حسین حقانی کو ہماری حکومت کےخلاف استعمال کیا گیا، ہمارے دور میں کورونا پالیسی کو سراہا گیا۔
مزید برآں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے خیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے منگل 17 جنوری کو خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان منگل کو صوبائی اسمبلی توڑنے کی سمری گورنر غلام علی کو بھیجیں گے۔