ترکی میں ایک ہفتے کے سوگ کا اعلان، زلزلے سے اموات کی تعداد 10 ہزار سے بڑھنے کا اندیشہ

Spread the love

استنبول ( مانیٹرنگ ڈیسک ) ترکی اور شام میں 7 اعشاریہ 8 شدت کے تباہ کن زلزلے سے اموات کی تعداد 10 ہزار سے بھی بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔امریکی زلزلہ پیما مرکز کا  اموات کی تعداد سے متعلق اندازے پر کہنا ہے کہ 47 فیصد امکان ہے کہ ترکی اور شام میں زلزلے سے اموات ایک ہزار سے 10 ہزار تک ہوسکتی ہیں۔ 20 فیصد امکان ہے کہ اموات کی تعداد 10 ہزار سے ایک لاکھ تک جا سکتی ہے۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے زلزلے کی تباہ کاریوں پر  ایک ہفتے کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔انقرہ سے عرب میڈیا کے مطابق صدر اردگان نے کہا کہ ترکی میں ایک ہفتے تک پرچم سرنگوں رہے گا۔  مزید برآںترکی کی پولیس نے زلزلے کے بعد سوشل

میڈیا کے ذریعے افراتفری پھیلانے والے 4 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔پیر کو علی الصبح زلزلے سے شام اور ترکی میں 5 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ہزاروں شہری زخمی ہیں۔پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے چاروں شہری زلزلے کے بعد سوشل میڈیا پر خوف اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے۔واضح رہے کہ ترکیہ میں سوشل میڈیا صارفین ملبے تلے دبے افراد کی تلاش اور ریسکیو کارروائیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔پولیس نے اس سے متعلق بیان دیا ہے کہ مدد کے طلبگار شہریوں کے رابطہ کرنے پر ان کی طرف فوری طور پر درکار نفری بھیجی جا رہی ہے۔

علاوہ ازیں مغربی میڈیا کے مطابق ہالینڈ کے ایک سائنسدان نے 2 فروری کو ترکی میں زلزلے کی پیشگوئی کی تھی۔ مذکورہ سائنسدان جس کا نام فرینک ہووگربیٹس ہے اس نے کہا تھا کہ 4 سے 6 فروری کے درمیان 7.5 شدت کا زلزلہ آسکتا ہے۔ڈچ سائنسدان نے کہا تھا جنوب وسطی ترکی، اردن، شام یا لبنان میں زلزلہ آسکتاہے۔ پیشگوئی سیاروں اور سورج کے درمیان جیومیٹری اور زمین پر برقی مقناطیسی اثرات کی بنیاد پر کی تھی۔آنے والے دنوں میں وسطی ترکی اور اطراف کے خطوں میں مزید زلزلے کی بھی پیشگوئی کی تھی۔ مغربی میڈیا کے مطابق  زلزلے کے بعد سے بحث شروع ہوگئی ہے کہ آیا زلزلوں کی پیشگوئی ممکن ہے۔ مغربی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ دسمبر 2022 میں بھی ایک سائنسدان نے اسی علاقے میں بڑے زلزلے سے خبردار کیا تھا۔

Tayyba Bukhari

Learn More →

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

%d bloggers like this: