متعلقہ

جمع

بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید شدت

کراچی (نیوز ڈیسک) بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان...

ٹرمپ نے تجارتی جنگ چھیڑ دی

تحریر : طیبہ بخاری نیا سال 2025اپنے ساتھ کئی اہم...

ماہرہ خان نے اپنی سکول کی سہیلی کیساتھ یادگار تصاویر شیئر کر دیں

کراچی ( ایس ایم ایس )شوبز انڈسٹری کی معروف...

ناروے میں سیاسی بحران، حکومت کی چھٹی

اوسلو ( ایس ایم ایس ) ناروے میں سیاسی...

ہرپاکستانی کتنے روپے کا مقروض ہے، 6 ماہ کے دوران حکومتی قرضوں میں کتنا اضافہ ہوا؟ تفصیلات جانیے

Spread the love

لاہور (شاہ جی سے) ملک میں سب جاننا چاہتے ہیں کہ قرضہ کہانی کیا ہے ۔۔۔ہرپاکستانی کتنے روپے کا مقروض ہے۔۔۔ اور 6 ماہ کے دوران حکومتی قرضوں میں کتنا اضافہ ہوا؟ گذدتہ روز پارلیمینٹ میں اس حوالے سے کچھ اعدادوشمار جمع کروائے گئے ہیں ۔  وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی میں  جورپورٹ جمع کروائی ہے  اس میں بتایا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری فی کس 2 لاکھ 16 ہزار روپے کا مقروض ہوگیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالا ت میں وزارت خزانہ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں حکومتی قرضوں میں 4

ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد قرضوں کا مجموعی حجم 52 ہزار ارب سے تجاوز کرگیاجس کے بعد ہر پاکستانی شہری فی کس 2 لاکھ 16 ہزار روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جولائی 2018 دسمبر 2021 تک سٹیٹ بنک کی جانب 633ارب72کروڑ80لاکھ کے کرنسی نوٹ چھاپے گئے۔
6  وزارت خزانہ کی جانب سے پارلیمنٹ میں رپورٹ پیش کی گئی ہے جس کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران حکومتی قرضوں میں 4 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ جون2020سےدسمبر 2022 تک ملکی قرضوں میں 16 ہزار ارب سے زائد کا اضافہ ہوا۔ جون2020میں حکومتی قرضہ 36ہز ار399ارب تھا جو جون 2021 تک بڑھ کر 39ہزار 866 ارب کا جا پہنچا، دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے آغاز پر ملکی اور غیر ملکی قرض 49 ہزار193 ارب سے بڑھ کر دسمبر 2022 تک مجموعی حجم 52 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا۔ دستاویز ات کے مطابق دسمبر 2022 تک اڑھائی سال کے دوران 35 ہزار 116 ارب ملکی جبکہ 19 ہزار 6 سو ارب بیرونی قرضہ لیا گیا۔ جون 2022 تک فی کس سرکاری قرضہ 2 لاکھ 16 ہزار 709 تک پہنچ گیا تھا۔