سوشل میڈیا پر ایک تحریر گردش کر رہی ہے …….یہ تحریر کے لکھنے والے کا نام بھی سامنے نہیں آیا لیکن جو کچھ بھی لکھا گیا ہے اسے من و عن قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے
محمد کریم مصر کا حکمران تھا
اچانک فرانس نے مصر پہ حملہ کر دیا نپولین فرانس کا بادشاہ تھا
محمد کریم اپنے ملک کے لیئے جتنا لڑ سکتا تھا لڑا
لیکن بدقسمتی سے فرانس نے اس کو ہرا دیا اور مصر پر قبضہ کر لیا
نپولین بونا پارٹ کے فوجیوں نے محمد کریم کو زنجیروں میں جکڑ کر اس کے سامنے پیش کر دیا
نپولین نے کہا تم نے میرے بہت سے فوجی مار دیئے
لیکن جس دلیری اور بہادری سے تم نے اپنا ملک بچانے کی کوشش کی ھے میں تمہیں ایک موقعہ دینا چاہتا ہوں
تم نے جتنے میرے فوجی مارے ہیں ان کا فدیہ دے دو
میں تمہیں چھوڑ دوں گا
فرانس کے فوجی محمد کریم کو زنجیروں میں جکڑ کر مصر کے بڑے بڑے تاجروں کے پاس لے گئے
محمد کریم کا خیال تھا کہ وہ اس کی بھرپور مدد کریں گے
کیونکہ اس نے ان کی آزادی کے لیئے ایک طویل جنگ لڑی تھی لیکن مصر کے تاجروں نے اس سے منہ پھیر لیا
اور فدیہ کے لیئے رقم دینے سے انکار کر دیا
شام کو جب محمد کریم کو نپولین کے سامنے پیش کیا گیا
تو اس کا سر شرم سے جھکا ہوا تھا
نپیولین نے کہا میں تمہیں سزائے موت اس لیئے نہیں دوں گا کہ تم نے میرے بہت سے فوجی مارے ہیں
تمہیں سزائے موت اس لیئے دوں گا کہ تم ایک جاہل قوم کے لیئے لڑتے رھے
آج جب میں عمران خان کو دیکھتا ہوں تو مجھے مصر کا محمد کریم یاد آ جاتا ھے
عمران خان بھی ایک جاہل قوم کے لیئے لڑ رہا ھے
ایک ایسی قوم کے لیئے لڑ رہا ھے جس کے نزدیک قوم کا سارا پیسہ چوری کر لینا
35 سال حکومت ملنے کے باوجود قوم کو غریب سے غریب تر بنا دینا کوئی جرم نہیں
یہاں آج بھی میاں دے نعرے وجن گے اور زرداری سب پر بھاری کے فلک شگاف نعرے لگانے والوں کی کمی نہیں
اور تو اور
یہاں دس سال تک کشمیر کمیٹی کا چئیرمین رہنے والا
اور کشمیر کا نام تک نہ لینے والا فضل الرحمن کشمیر کے نام پر اپنا نام نہاد آزادی مارچ شروع کرے گا
کیا ہم واقعی اتنے جاہل ہیں کہ اس شخص کو اپنا مسیحا جانیں گے
جو ہمیشہ اسلام کو اسلام آباد کے لیئے استعمال کرتا ھے اور وہاں پہنچ کر قومی مجرموں کا ساتھی بن
جاتا ھے…….
نوٹ : ادارے کا مضمون نگار کی آرا سے متفق ہونا ضروری نہیں