اسلام آباد ( وی او پی نیوز ) وفاقی کابینہ نے لیٹرگیٹ کی تحقیقات کے لیے لیفٹیننٹ جنرل(ر) طارق خان کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن قائم کردیا، کمیشن کو تحقیقات کے لیے 90 دن دیے گئے ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ 8 سے زائد منحرف ارکان سے غیر ملکی سفارتخانہ نے رابطہ کیا ریکارڈ موجود ہے، تحقیقاتی کمیشن منحرف ارکان کے رابطوں کی تحقیقات کرے گا۔ کابینہ نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا، الیکشن کمیشن کا بیان حقائق کے منافی ہے، تحقیقاتی کمیشن غیر ملکی مراسلے کا جائزہ لے گا، کمیشن مقامی ہینڈلرز اور رجیم تبدیلی کا تعلق دیکھے گا۔ ہم دیگر آپشنز پر غور کررہے ہیں، استعفے سب دیں گے اپوزیشن بھی اور ہم بھی دیں گے۔ کابینہ نے وزیر اعظم کی
قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا، پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، کابینہ بھی عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ کل کے فیصلے سے پارلیمنٹ کی سُپرمیسی خطرے میں پڑ گئی ہے، سپریم کورٹ کے پاس سپیکر کی رولنگ پر فیصلہ دینے کے لیے مواد ہی نہیں تھا، اگر سپیکر کی رولنگ صحیح یا غلط، اس سے پہلے وہ مواد دیکھنا چاہیے تھا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پارلیمنٹ کی حاکمیت نہیں رہی، سپریم کورٹ منتقل ہوگئی ہے، سپریم کورٹ کو اس معاملے پر نظر ثانی کرنا چاہیے، ہم بھی نظر ثانی کی درخواست پر جائیں گے۔ کابینہ نےفیصلہ کیا ہےکہ کل ممبران اسمبلی کے سامنے اس مواد کے مندرجات رکھے جائیں گے، عوام نے اپنی آزادی کی حفاظت نہ کی تو پاکستان بہت بڑی غلامی میں چلا جائے گا، کل ممبران اسمبلی کے سامنے اوریجنل ریکارڈ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک سلیکٹڈ حکومت آئے گی جس کی باگیں بیرون ملک ہوں گی، سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا اپنا اپنا کام ہے، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی دائر کریں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عدلیہ اور پارلیمنٹ کے علیحدگی کامعاملہ متاثر ہوا۔جب فیصلہ محفوظ ہوا، اس دوران الیکشن کمیشن کا
بیان آنا بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے، کابینہ نے الیکشن کمیشن کےکنڈکٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، وفاقی حکومت الیکشن کروانےکے لئے الیکشن کمیشن کی معاونت کے لیے تیار ہے۔
سارے ارکان اسمبلی اس بیرونی سازش میں شامل نہیں ہیں، اس سازش کے آگے لےجانے میں کون کون ملوث ہے تحقیقات ہونی چاہییں، مستحکم حکومت نہ ہوئی تو خارجہ امور سمیت فیصلے کیسے ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کا بیان غیر ذمہ دارانہ تھا، الیکشن کمیشن اپنے بیان پر نظرثانی کرے، کابینہ نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا۔عمران خان ابھی وزیراعظم ہیں اور رہیں گے، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا سپیکر کو پتا ہوگا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اخلاق کا سبق اس اپوزیشن کو دینا چاہیے جس نے ارکان کو خریدا، اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں ہم تو بھکاری ہیں انہیں مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مجھے لگتاہے اپوزیشن اور ہم اکٹھے استعفے دیں گے۔ ہیلتھ کارڈ کو کوئی حکومت ریورس نہیں کرسکتی، ویسے بھی ہم کہیں نہیں جا رہے۔