لاہور ( سپورٹس نیوز ) کھلاڑیوں کیساتھ ایسا سلوک ہو گا تو مستقبل میں کون پاکستان کیلئے کھیلے گا ، کون جی جان سے محنت کرے گا ، ارباب اختیار اور سپورٹس بورڈ کے اعلیٰ حکام سو رہے ہیں کیا …؟ کیا انہیں کھلاڑیوں کی حالت زار کا بالکل کچھ علم نہیں ہوتا ، سارا دن دفاتر میں بیٹھ کر یہ لوگ کرتے کیا
ہیں …؟ یہ وہ سوالات ہیں جو گذشتہ دنوں پاکستان کے کم عمر ترین ورلڈ سنوکر چیمپئن احسن رمضان کے بدترین حالات سے دوچار ہو نے کی خبروں کے بعد پوچھے جا رہے ہیں ۔احسن رمضان جنہوں نے سنوکر کے کھیل میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے، وہ سنوکر کلب کے صرف ایک کمرے میں شب و روز گزارنے پر مجبور ہیں۔کم عمری میں والدین کا سایہ اٹھنے کی وجہ سے تعلیم جاری نہ رکھ پانے والے عالمی چیمپئن کلب ٹورنامنٹ جیت کر اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں۔احسن رمضان نے شکوہ کیا کہ گزشتہ حکومت نے انعامات کا اعلان کیا تھا لیکن دیا کچھ بھی نہیں ، حکومتی سرپرستی کی ضرورت ہے.