لاہور ( طیبہ بخاری سے ) واہ ری سیاست تیرے رنگ نرالے….. لیکن بھارت اور پاکستان میں سیاست کے رنگ کافی حد تاتے ہک ملتے جلتے ہیں ….وہ کیسے …تو جناب کسی کی تنقید یا تبصرے پر یقین مت کیجئے صرف اور صرف اعدادوشمار پر یقین کیجئے ، تو ” آنکڑے ” کیا بتاتے ہیں پاکستان کا ذکر کیا جائے تو تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی آج کی ہی پریس کانفرنس کا ذکر ثبوت کے طور پر کیا جا سکتا ہے جس میں ” کپتان ” نے ایک بار پھر واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اس وقت کے
پرائم منسٹر شہباز شریف جنہیں وہ ” کرائم منسٹر ” کہتے ہیں ان کی کابینہ میں 26 فیصد وزرا ضمانتوں پر ہیں . ….مزید تفصیلات یہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہر پاکستانی سیاسی حالات و واقعات سے اچھی طرح واقف ہے ……آئیے اب چلتے ہیں بھارت اور دیکھتے ہیں کہ مودی سرکار کے وزرا کا ” ریکارڈ ” کیا ہے …..؟ بھارت میں جرائم اور سیاست سب ساتھ ساتھ چل رہے ہیں یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ بھارت سے آنیوالی رپورٹس مین اہم انکشافات سامنے آ رہے ہیں.تو آپ جان کر حیران ہونگے کہ وزیر اعظم، وزرا اعلیٰ، وفاقی اور ریاستی وزراء سمیت سیکڑوں اراکان پارلیمنٹ کے خلاف سنگین جرائم کے مقدمات درج ہیں۔نریندر مودی حکومت کی موجودہ کابینہ کے 42 فیصد جبکہ سابقہ کابینہ میں 24 فیصد وزراء کیخلاف سنگین مقدمات تھے۔بھارتی لوک سبھا کے 542 ارکان میں
سے 112 ارکان کے خلاف اغوا، قتل اور خواتین کے خلاف جرائم جیسے مقدمات درج ہیں، ریاستی اسمبلیوں کے 620 وزراء میں سے 201 وزراء کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ایک ماہ قبل بھارتی ریاست گوا میں حلف اٹھانے والے 44 فیصد وزراء کے خلاف سنگین کیس ہیں، بھارتی پنجاب کے 11 اور یوپی کے 22 وزراء خلاف مقدمات درج ہیں۔ایک غیر سرکاری تنظیم کے مطابق 2004 میں فوجداری مقدمات کا سامنا کرنے والے 24 فیصد ارکان پارلیمنٹ کا تناسب 2019 میں بڑھ کر 43 فیصد ہو گیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے 2020 میں سیاسی جماعتوں کو حکم دیا کہ وہ امیدواروں کے مقدمات کو اپنی ویب سائٹ پر رپورٹ کریں اور ان کے انتخاب کا جواز پیش کریں، لیکن ایسے امیدواروں کے عملی اور مالی فوائد کے پیش نظر پارٹی سربراہان نے سپریم کورٹ کے احکامات کو سنی ان سنی کردی۔………تو یہ تھی ہماری آج کی رپورٹ …امید ہے آپ کے علم میں ا ضافہ ہوا ہو گا، اور اگر واقعی اضافہ ہوا ہے تو آئندہ اپنا ووٹ سوچ سمجھ کر دیجئے گا …