اسلام آباد ( نیوز رپورٹ )الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کے انتخاب اور تحریکِ عدم اعتماد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ بات الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہی گئی ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد کی تمام کارروائی سپیکر قومی اسمبلی بطور
پریزائیڈنگ افسر سرانجام دیتے ہیں۔ ارکانِ پارلیمنٹ کی نااہلی بوجوہ انحراف کا طریقہ کار آئین میں درج ہے، الیکشن کمیشن اپنے اختیارات سے بخوبی واقف ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے فرائض آئین اور قانون کے مطابق انجام دے رہا ہے، الیکشن کمیشن کو وزیرِ اعظم کے الیکشن اور تحریکِ عدم اعتماد پر اختیار کے لیے قانون سازی کرنا ہو گی۔ آرٹیکل 63 اے کے مطابق پارٹی سربراہ پہلے متعلقہ ممبر کو سننے کا موقع دے گا، سننے کے بعد پارٹی سربراہ متعلقہ رکن کے انحراف کا ڈیکلریشن دے گا۔اعلامیے میں الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ انحراف کا ڈیکلریشن ملنے پر الیکشن کمیشن 30 دن کے اندر اس پر فیصلہ کرے گا، الیکشن کمیشن کی کارروائی پارٹی اور سپیکر کے ڈیکلریشن کے بعد شروع ہو گی۔واضح رہے کہ فلور کراسنگ کے معاملے پر وزیرِ اعظم نے الیکشن کمیشن پر تنقید کی تھی۔