نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ عالمی اقتصادی صورتحال اور امکانات کی پیشگوئی کی گئی ہے کہ رواں سال کے وسط تک پاکستان کا زرعی شعبہ بلند قیمتوں اور کھاد سمیت کاشتکاری کے سامان کی کمی کی وجہ سے منفی طور پر متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ صورت حال جنوبی ایشیا میں برقرار رہنے کا امکان ہے اور ممکنہ طور پر اس کے نتیجے میں فصلیں کمزور ہوں گی اور پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں قریبی مدت میں خوراک کی قیمتوں پر مزید دباؤ بڑھے گا،سروے میں خبردار کیا گیا کہ توانائی کی بلند قیمتوں کے ساتھ ساتھ خوراک کی بلند قیمتیں پورے جنوبی ایشیا میں غذائی عدم تحفظ کو بڑھا سکتی ہیں۔2022کے وسط تک عالمی معاشی صورتحال اور امکانات کا جائزہ لیتے ہوئے اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی امور کے محکمے (ڈی ای ایس اے)نے اپنے سروے میں کہا کہ خطے میں صارفین کے لیے قیمتوں میں افراط زر کی شرح 2022 میں گزشتہ سال کے 8.9 فیصد سے بڑھ کر 9.5 فیصد ہونے کی توقع ہے۔ سخت بیرونی مالیاتی حالات علاقائی ترقی کے امکانات کو بری طرح متاثر کریں گے، خاص طور پر ان ممالک کو جن کی عالمی منڈیوں میں زیادہ رسائی ہے اور قرضوں کی پریشانی یا قرضوں کے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ علاقائی اقتصادی پیداور 2022 میں 5.5 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے جو جنوری میں جاری کی گئی پیشن گوئی سے 0.4 فیصد کم ہے۔بھارت، جو اس خطے کی سب سے بڑی معیشت ہے اس میں بھی 2022 میں 6.4 فیصد کی ترقی کا امکان ہے جو کہ 2021 کی 8.8 فیصد نمو سے بہت کم ہے کیونکہ افراط زر میں دبا اور لیبر مارکیٹ کی غیر مساوی بحالی نجی کھپت اور سرمایہ کاری کو روک دے گی۔