کمالیہ ( نیوز رپورٹ )وزیراعظم عمران خان نے کمالیہ میں عوامی جلسے سے “دبنگ ” انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” حکومت تو معمولی چیز ہے، جان بھی چلی جائے تو تین چوہوں کو نہیں چھوڑونگا۔” وزیراعظم نے آصف زرداری کو سب سے بڑی بیماری، شہباز شریف کو چیری بلاسم شریف اور فضل الرحمان کو ڈیزل کہہ کر مخاطب کیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن کا پلان ہے کہ ان کی حکومت ختم کرکے اقتدار میں آکر سب سے پہلے نیب ختم کرے، سب سے پہلے آصف علی زرداری اور ڈیزل کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،سب سے زیادہ بوٹ پولش کرنے والے شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان تینوں کی شکلیں دیکھ کر لوگوں کو اتنا خوف آیا کہ یہ لوگ واپس نہ آ جائیں، اسی وجہ سے لوگ پی ٹی آئی کی طرف واپس آگئے۔ تھری اسٹوجز کا شکریہ جن کی وجہ سے پی ٹی آئی سے ناراض ہونے والے لوگ ہماری طرف واپس آ گئے ہیں۔ ساری دنیا میں گھوما پھرا ہوں، دنیا کا شاید ہی کوئی ملک ہوگا جو میں نے نہیں دیکھا، پیغام دینا چاہتاہوں کہ جب تک ایک قوم اچھے اور برے کی تمیز نہیں کرتی وہ مرجاتی ہے، نیوٹرل کا فیصلہ اللّٰہ نے انسان کو نہیں دیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیزل کے نام پر لوگ اس لیے شور مچاتے ہیں کہ وہ سیاست اسلام کے نام پر کرتے ہیں اور ڈیزل کے پرمٹ
بیچتے ہیں، ملک کی سب سے بڑی بیماری زرداری ہے، زرداری پر نیب میں اربوں روپے کے کیسز ہیں۔ شہباز شریف کے کبھی کمر میں درد ہوجاتا ہے تو کبھی وکیل نہیں آیا، شہباز شریف کو پتا ہے اگر عمران خان تھوڑی دیر اور رک گیا تو اس کو جیل جانا ہے، آج سارے نیب زدہ اکھٹے ہوگئے ہیں۔ اسحاق ڈار کے والد کی سائیکلوں کی دکان تھی، آج اسحاق ڈار کا رہن سہن دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ملک کا کتنا پیسا لے کر گئے، پہلے انہوں نے این آر او لینے کی پوری کوشش کی، مشرف نے ان کو این آر او دیا،ان کی کرپشن معاف کردی۔ زور لگا رہے ہیں کہ عمران خان نے کرپشن کیسز ختم نہ کیے تو حکومت نہیں چلنے دیں گے، تین چوہوں کو پیغام ہے حکومت جانی معمولی چیز ہے، جان بھی چلی جائے تو تم کو نہیں چھوڑوں گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف کو جب سے جانتا ہوں جب وہ کرکٹ کھیلنے کی کوشش کررہا تھا، نوازشریف جیم خانہ میں کرکٹ بھی کھیلتا تھا اپنے امپائر کھڑے کرکے کھیلتا تھا۔ نواز شریف نے صحافت پر پیسا لگایا، چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی ، نواز شریف نے اراکین پارلیمنٹ کی خرید و فروخت شروع کی۔ نواز شریف نے ابھی سے عدلیہ میں تقسیم شروع کردی ہے ، یہ کبھی آزاد عدلیہ نہیں چلنے دے گا، کرپٹ آدمی کبھی آزاد عدلیہ نہیں چاہتا، پھر یہ عدلیہ پر حملہ کرے گا۔ گزشتہ دور میں یہ چھپ چھپ کر نریندر مودی سے مل رہا تھا، بھارتی صحافی کتاب میں لکھتی ہیں نریندر مودی اور نوازشریف چھپ چھپ کر مل رہے تھے۔ یہ دونوں چھپ چھپ کر مل رہے تھے ان کا رومانس چل رہا تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف کا اگلا حملہ فوج پر ہوگا، نواز شریف کا ہر آرمی چیف سے جھگڑا رہا ہے ، نواز شریف فوج کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے ۔ یورپی یونین کے سفیروں پر تنقید کیوں نہ کروں ،انہوں نے سفارتی پروٹوکول توڑا تھا، شہباز شریف نے کہا عمران خان کو ایبسلوٹلی نوٹ نہیں کہنا چاہیے تھا۔ کبھی نہیں کہتا کہ امریکا اور یورپی یونین سے تعلقات خراب کریں، تعلقات اچھے کرنے اور ان کے جوتے پالش کرنے میں فرق ہوتا ہے، جن کا چوری کا پیسا باہر ملکوں میں پڑا ہے وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بننے دیں گے، کبھی اس کو ووٹ نہ دو جس کا پیسا ملک سے باہر پڑا ہو۔