لاہور ( طیبہ بخاری سے )اور پاکستان کا بھرپور احتجاج رنگ لے آیا ، بھارت نے اپنے دفاعی نظام کے ازسرزنو جائزے کا اعلان کر دیا ہے۔ کیا اب بھی عالمی طاقتیں اپنے موقف میں تبدیلی نہیں لائیں گی، انصاف پسندی کا مظاہرہ نہیں کریں گی اور مودی سرکار سے نہیں کہیں گی کہ وہ خطے میں ایک ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دے، پر امن ملک ہونے کا ثبوت دے ، جنگ کے خطرات کو ختم کرے ۔ ابھی کل تک عالمی طاقتوں نے پاکستان کی شکایت اور احتجاج پر خاموشی اور نو کمنٹس کا بورڈ اٹھا رکھا تھا لیکن بھارت کی جانب سے تازہ ترین اعلان کے بعد عالمی طاقتیں کیا کہیں گی؟ پاکستان کی بھارتی
میزائل پاکستان میں گرنے کے واقعے کے بعد نئی دہلی سرکار نے اپنے دفاعی نظام کے ا زسرنو جائزے کا اعلان کیا ہے۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھارتی راجیہ سبھا میں بیان دیا کہ رواں ماہ 9 مارچ کو انسپیکشن کے دوران حادثاتی طور پر میزائل ریلیز ہوا۔انہوں نے بتایا کہ میزائل یونٹ میں معمول کی انسپیکشن کے دوران تقریباً شام 7 بجے ایک میزائل حادثاتی طور پر ریلیز ہوا، بعد میں علم ہوا کہ میزائل پاکستانی حدود میں جاگرا۔بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ حادثاتی طور پر میزائل کا پاکستانی حدود میں جاگرنے کا واقعہ افسوسناک ہے، اطمینان کی بات یہ ہے کہ میزائل سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے میزائل کے پاکستانی حدود میں گرنے کے واقعے کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے، واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے، کیونکہ واقعے کی اصل وجہ تحقیقات سے ہی معلوم ہوسکے گی۔
بھارتی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اس واقعے کے تناظر میں آپریشنز، دیکھ بھال اور معائنے کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے، ہم اپنے ہتھیاروں کے نظام کی حفاظت اور سیکیورٹی کو سب سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔راج ناتھ نے کہا کہ اگر اس تناظر میں کوئی کوتاہی پائی گئی تو اسے فوری طور پر دور کیا جائے گا، ہمارا میزائل سسٹم انتہائی قابل اعتماد اور محفوظ ہے، ہمارا حفاظتی طریقہ کار اور پروٹوکول اعلیٰ سطح کے ہیں۔
بھارت کے اس واضح اعلان کی وجہ اتنی سادہ نہیں ہے ، امریکہ کے غیر واضح موقف کے بعد چین نےخطے مین امن اور پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری مذاکرات شروع کرنےکی جو بات کی ہے اس تناظر مین پوری صورتحال کوسمجھنا بہت ضروری ہے ۔ بہر ھال بھارت کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے اب اپنے دفاعی نظام کے از سر نو جائزے کی جو بات کی ہے اس پر عمل کرے ، خطے میں پائیدار امن کیلئے اپنی خارجہ پالیسی کا بھی از سر نو جائزہ لے، انتہا پسندی ،مسلمانوں اور اقلیتیوں پر مظالم ڈھانے کی بجاے خطے میں بسنے والے کروڑوں عوام کی فلاح و بہبود کیلئے آگے بڑھے ۔