نئی دہلی ( نیٹ نیوز ) مذہبی رواداری یا انتہا پسند ہندوؤں کا خوف ۔۔۔۔۔؟بھارت کے شہر ممبئی میں ہندوؤں کی جانب سے اذان کی آواز پر تنازعہ کھڑا کرنے اور ان کے مطالبے کے بعد سینکڑوں مساجد میں اذان دینے کے لیے لاؤڈ سپیکرز کی آواز کم کر دی گئی۔ممبئی کی سب سے بڑی مسجد کے امام محمد اشفاق قاضی نے اذان دینے سے قبل لاؤڈ سپیکر سسٹم کے ساتھ نصب آواز کی پیمائش کرنے والے آلے کو دیکھتے ہوئے کہا کہ ہماری اذان کی آواز
ایک سیاسی مسئلہ بن گئی ہے، لیکن میں نہیں چاہتا کہ يہ معاملہ مذہبی رخ اختیار کرے۔اشفاق قاضی اور انڈین ریاست مہاراشٹرا کے 3 دیگر سینیئر مسلم مذہبی رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ ریاست کے مغربی حصے میں قائم 900 مساجد میں اذان دیتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم رکھی جائے گی۔یہ فیصلہ مقامی ہندو رہنماؤں کی طرف سے درج کروائی گئی شکایات کے بعد کیا گیا ہے۔ہندو جماعت کے رہنما راج ٹھاکرے نے اپریل میں مطالبہ کیا تھا کہ مساجد اور عبادات کے دیگر مراکز کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ شور کو ایک حد کے اندر رکھیں۔انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایسا نہ کیا گیا، تو ان کے حامی بطور احتجاج مساجد کے باہر ہندو مذہبی نعرے لگائیں گے۔ ممبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے راج ٹھاکرے کا کہنا تھا کہ اگر مذہب ایک ذاتی معاملہ ہے تو پھر مسلمانوں کو 365 دن لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت کیوں ہے۔