اسلام آباد ( طیبہ بخاری سے ) آ پ نے بالی ووڈ کے اینگری مین سنی دیول کا وہ ڈائیلاگ تو سنا ہی ہو گا کہ” تاریخ پہ تایخ …….تاریخ پہ تاریخ ….” تو جناب ہمارے ہاں ”خط پہ خط ”والی سیچوئیشن چل رہی ہے ….کبھی بیرون ملک سے خط …. کبھی بیرون ملک سے خط ….. شکایتی خط ….دعوتی خط ….تحقیقات کیلئے خط …. اوراب صدر مملکت نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ ڈالا ہے …..آئیے ہم آپ کو وجہ بتا دیتے ہیں کہ کیوں یہ خط لکھا گیا، دراصل حکومت کی تبدیلی کی مبینہ سازش کی تحقیقات کے لیے صدر عارف علوی نے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے۔صدر مملکت کے خط میں کہا گیا ہے کہ
جوڈیشل کمیشن کی سربراہی ترجیحاً چیف جسٹس خود کریں، ملک کو سیاسی و معاشی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے، صورت حال مزید بگڑنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔خط میں کہا گیا کہ ملک میں سنگین سیاسی بحران منڈلا رہا ہے، حالیہ واقعات کے تناظر میں عوام میں بڑی سیاسی تفریق پیدا ہورہی ہے، تمام اداروں کا فرض ہے ملک کو مزید نقصان سے بچانے کی بھرپور کوششیں کریں۔افسوس تبصرے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے جارہے ہیں، غلط فہمیاں بڑھ رہی ہیں، مواقع ضائع ہورہے ہیں، کنفیوژن پھیل رہی ہے، معیشت بھی بحران میں ہے۔خط میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن نے 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی انکوائری کی، میموگیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا۔سپریم کورٹ نے ماضی میں قومی سلامتی، سالمیت، خود مختاری کےمعاملات میں کمیشن بنائے، سپریم کورٹ نے ماضی میں مفاد عامہ کے معاملات میں عدالتی کمیشن بنائے۔ رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نے بھی کمیشن کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا، قوم سپریم کورٹ کا احترام کرتی ہے، توقعات پر پورا اترنے کی امید کرتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کمیشن کو تحقیقات قانون کی تکنیکی بنیادوں پر نہیں انصاف کی اصل روح کے مطابق کرنی چاہیے، عالمی تاریخ میں سازشوں سےحکومت تبدیلی کی کارروائیوں کی بے شمار مثالیں ہیں۔خط میں کہا گیا کہ ریکارڈ شدہ حالات و واقعات پر مبنی شواہد نتائج کی طرف لےجا سکتے ہیں، درخواست ہےجوڈیشل کمیشن مبینہ سازش کے معاملے کی مکمل تحقیقات کرے۔”…..خط پہ خط ….آخر کب تک…..؟ آخر کب تک یہ سلسلہ چلے گا …..؟