لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کو 2 بجے طلب کرلیا، چیف سیکرٹری اورحمزہ شہباز کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی سپیکر کو ذاتی طور پر سننا چاہتے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے معاملے پر پرویز الہٰی کی سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب پر مشتمل بینچ کی جانب سے درخواست پر سماعت کی گئی۔درخواست کی سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ کل پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے دوسرا راؤنڈ ہوا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ اسمبلی میں کتنے ارکان موجود تھے؟ بیرسٹرعلی ظفر نے جواب دیا کہ ایوان میں 370 ارکان تھے، پرویز الہٰی کو 186ووٹ، حمزہ کو 179ووٹ ملے، آئینی طور پر پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ کا الیکشن جیت گئے۔بیرسٹر علی ظفر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد کردیے، آئینی طور پر پرویز الہٰی وزیراعلی پنجاب ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں آرٹیکل 63 اے کے تحت پارلیمانی پارٹی کی ہدایت پر ہی ارکان ووٹ ڈال سکتے ہیں، پارلیمانی پارٹی کے
ارکان نے پرویز الہٰی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا، 21جولائی کو لیٹر بھی جاری کیا۔بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے اپنی رولنگ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا، ڈپٹی اسپیکر نے پارٹی صدر کے خط کو جواز بنا کر 10ووٹ مسترد کیے، پارلیمانی پارٹی کے کردار کو نظر انداز کیا گیا۔چیف جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی سپیکر کو ذاتی طور پر طلب کر لیتے ہیں، دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کر دیتے ہیں اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی معاونت کے لیے طلب کر لیتے ہیں۔ڈپٹیاسپیکر ہی بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے کس پیراگراف کا حوالہ دیا۔چیف جسٹس عمرعطابندیال نے بیرسٹر علی ظفر سے سوال کیا کہ بتائیں کتنی دیر میں ڈپٹی سپیکر کو طلب کریں، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کو 2 گھنٹے میں بلوا لیں۔سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کو 2 بجے طلب کر لیا اور ریمارکس دیے کہ ڈپٹی سپیکر کو ذاتی طور پر سننا چاہتے ہیں، عدالت نے چیف سیکرٹری اور حمزہ شہباز کو بھی نوٹس جاری کر دیے، عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو بھی طلب کر لیا ساتھ ہی کہا کہ اگر اٹارنی جنرل نہیں ہیں تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوجائیں۔عدالت نے کیس کی سماعت 2 بجے تک کے لیے ملتوی کردی ۔کیس کی سماعت کے آغاز سے قبل تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر بھی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچے، انہوں نے بتایا کہ پرویز الہٰی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر ہوچکی ہے۔بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ میری اطلاعات کے مطابق جج صاحبان درخواست کی سماعت کے لیے آ رہے ہیں۔اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر سے سوال کیا گیا کہ کیا باضابطہ طور پر مطلع کر دیا گیا ہے کہ درخواست پر سماعت ہوگی؟ جواب میں انہوں نے بتایا کہ میرے کولیگز کے مطابق ساڑھے9 یا پونے10بجےسماعت شروع ہوگی۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں مسلم لیگ( ق ) اور پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے لیے پی ٹی آئی کے مختلف رہنما بھی سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔تحریک انصاف کےرہنما اسد عمر اور عمر ایوب سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچ گئے ہیں۔گزشتہ روز پرویز الہٰی کی دائر درخواست میں حمزہ شہباز، ڈپٹی اسپیکر اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔