نیو یارک(آئی این پی) کورونا وباء سمیت نا مواقف عالمی حالات کے باعث دنیا بھر پر قحط کا خطرہ پیدا ہو گیا صرف 3سالوں میں شدید غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد دگنا ہوگئی اس حوالے سے عالمی خوراک پروگرام ڈبلیو ایف پی کا کہنا تھا کہ کووڈ 19سمیت وبائی امراض، عالمی تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیں کے باعث دنیا بھر میں شدید غذائی قلت سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 345ملین تک جا پہنچی ہے جو کہ کورونا وائرس جیسی عالمی وبا آنے سے قبل 135ملین تھی،ڈبلیو ایف پی کے علاقائی ڈائریکٹر کورین فلیشر نے انکشاف کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی تنازعات کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ
ہوگا،انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی چیلنجوں کا اثر ایک اور غیر مستحکم کرنے والا عنصر ہے جو خوراک کی کمی کو بڑھا سکتا ہے جو تنازعات اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا باعث بن سکتا ہے،انہوں نے کوویڈ، موسمیاتی تبدیلی اور یوکرین میں جنگ کے پیچیدہ اثرات کے بارے میں فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور تنازعات کی وجہ سے 10گنا زیادہ نقل مکانی کا امکان ظاہر کیا،انہوں نے نشاندہی کی کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں یوکرین کے بحران کے بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہوئے ہیں، یمن اپنی غذائی ضروریات کا 90فیصد درآمد کرتا ہے،عراق میں بھی خوراک کی قلت کا خدشہ ہے اور عراق کو تقریبا 5.2 ملین ٹن گندم کی ضرورت ہے جبکہ اس کی ملکی پیداوار 2.3ملین ٹن گندم ہے جس کی وجہ سے اسے بقیہ گندم مہنگے داموں درآمد کرنی پڑی فلیشر نے بتایا کہ ڈبلیو ایف پی غذائی بحران کا شکار 16ملین میں سے 13ملین لوگوں کی مدد کرتا ہے، لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے ان میں سے صرف نصف کی روزانہ کی ضروریات پوری ہوتی ہیں،ڈبلیو ایف پی کے ذمہ دار نے کہا کہ لاگت میں اوسطا 45فیصد اضافہ ہوا ہے کیونکہ کوویڈ اور یوکرین میں جنگ کے باعث مغربی عطیہ دہندگان کو ساتھ بڑے معاشی چیلنجوں کا سامنا ہے۔