سوات،راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں خلاف قانون دریاؤں کے کنارے ہوٹل بنانے والوں کیخلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ ابھی بہت جلد ہو گا کہ ہم اندازے لگائیں کہ کتنا نقصان ہوا ہے، صوبائی حکومت اور ڈسٹرکٹ مینجمنٹ کیساتھ مل کر پاک فوج بھی تخمینہ لگائے گی۔ کالام سمیت دیگر جگہوں پر بہت نقصان ہوا ہے، ہوٹلز بہت زیادہ تباہ ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ پریشان کن بات ہے 2010ء میں جو سیلاب آیا تھا اسی قسم کے ہوٹلز برباد ہوئے تھے، جنہوں نے دوبارہ اسی جگہ پر ہوٹل بنانے کی اجازت دی ہے ان کے خلاف ایسا ایکشن ہونا چاہیے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ سب سے اہم کام ہم نے کالام روڈ کھولناہے، کچھ
لوگ کہہ رہے تھے کہ 15 دن لگ جائیں گے مجھے امید ہے ہم 6 سے 7 دن میں روڈ کھول لیں گے۔ وہاں پر جو لوگ پھنسے ہوئے ہیں، ان تک راشن پہنچا رہے ہیں، ان میں خواتین، بزرگ، بچے شامل ہیں۔ابھی وہاں پر بحرانی صورتحال نہیں ہے۔ بحرانی صورتحال اس وقت ہو گی جب ہم سڑک کھولنے میں ناکام ہوئے۔ تمام روڈ ہم جلد کھول لیں گے۔ آگے سردیاں آنے والی ہیں وہاں پر مقیم لوگوں نے سردیوں کیلئے اپنا بندوبست کرنا ہوتا ہے۔ تمام کنسٹرکشن کرنے اور تخمینہ لگانے میں وقت لگے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی مدد کیلئے عالمی برادری سے بہت اچھا ریسپانس مل رہا ہے، جب بھی ملک پر مصیبت آتی ہے تو قوم فوراً مدد کیلئے آکر لبیک کہتی ہے۔ ملک بھر میں فلاحی ادارے، مختلف سیاسی جماعتیں، نیوی، آرمی، فضائیہ،وفاقی اور صوبائی حکومتیں نے اپنے اپنے سنٹرز کھولے ہوئے ہیں۔ کل حکومت نے این سی او سی کی طرح ایک ہیڈ کوارٹر بنا دیا ہے۔ تمام امداد کا ڈیٹا وہاں اکٹھا ہو گااور وہاں سے جو ہمارے پلاننگ کے وزیر ہیں وہ مختلف مقامات پر امداد پہنچائیں گے تاکہ ریکوائرمنٹ کے مطابق وہاں امداد پہنچے، عوام کا ریسپانس بہت اچھا مل رہا ہے، خبریں مل رہی ہیں ٹنوں کے حساب سے راشن اکٹھا ہو رہا ہے۔ اس وقت راشن کا اتنا مسئلہ نہیں ہے، خیموں کا مسئلہ اس وقت بہت زیادہ ہے، اس وقت ملک اتنے ٹینٹ دستیاب نہیں ہیں جتنے درکار ہیں، اسی لیے ہم باہر سے بھی ٹینٹ منگوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔پاک فوج اپنے سٹور سے بھی سامان مہیا کر رہی ہے، خیبرپختونخوا کے بجائے بلوچستان اور سندھ میں بہت زیادہ مسائل ہیں،وہاں پر ٹینٹوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دوست ممالک کی طرف سے امداد ملنا شروع ہو گئی ہے، ترکیہ، چین، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت باقی ملکوں سے بھی امداد آنا شروع ہو گئی ہے جلد پیسے بھی آنا شروع ہو جائیں گے۔ تمام دوست ممالک نے کبھی بھی مصیبت میں پاکستان کو اکیلا چھوڑا نہ آئندہ چھوڑیں گے۔ اوورسیز
پاکستانی نے بہت زیادہ اچھا رسپانس دیا ہے اور بہت زیادہ امداد آ رہی ہے، ریلیف اور ریسکیو آپریشن جلد مکمل کر لیں گے، لیکن بحالی میں وقت لگے گا، 2005ء میں آنے والے زلزلہ سے بڑا سانحہ نہیں ہے، پھر بھی ہمیں سندھ ا ور بلوچستان میں ہمیں گھر بنا کر دینا پڑیں گے، اس کیلئے وقت لگے گا، جہاں مسائل ہوں وہاں پر مواقع ہوتے ہیں، اس بار حکومت اچھا پلان کر رہی ہے عوام کو پکے گھر بنا کر دیں گے۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کا ماحول ایسا ہے کہ لوگ اپنے رشتے داروں کو سنبھال لیتے ہیں، یہاں پر اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے، مسائل سندھ میں ہے، جہاں پر چارچار فٹ پانی کھڑا ہوا ہے، بلوچستان میں بھی بہت مسائل ہیں، وہاں پر پورے پورے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں نقصان ہوا ہے، لیکن اتنا بڑا نہیں ہوا جتنا باقی علاقوں میں ہوا ہے، خیموں میں بھی رہا جا سکتا ہے، پہاڑوں سے انہیں نیچے علاقوں میں رکھا جا سکتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے کے مطابق آرمی چیف نے سوات کے سیلاب ز دہ علاقوں کا دورہ کیا۔سپہ سالار نے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمراٹ، کالام سے ریسکیو کیے جانے والے بچوں، خواتین، بزرگوں اور دیگر لوگوں سے ملاقات،ریسکیو کیے لوگوں کے ساتھ وقت گزارا، تمام لوگوں نے پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔