لاہور،کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) پنجاب میں بخار سمیت 40سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہو گئی جبکہ جان بچانیوالی دواؤں کی قیمتوں میں ایک بار پھر 21فیصد اضافہ کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پنجاب میں بخار سمیت درجنوں جان بچانے والی دواؤں کی قلت پیدا ہو گئی جس سے مریض سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔بخار اور درد کیلئے استعمال ہونے والی ادویات مارکیٹ سے غائب ہیں، یہ دوائیں سرکاری ہسپتالوں اور میڈیسن مارکیٹ میں بھی دستیاب نہیں۔ذہنی تناؤ، جوڑوں کے درد، دمے، اور کینسر کی دوا کی بھی مارکیٹ میں قلت ہو گئی ہے، دل کا دورہ روکنے، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا، اور خون
پتلا کرنے والی دوا بھی میڈیکل سٹورز پر دستیاب نہیں۔ذیابیطس، سینے میں جلن، بلڈ پریشر، اور ہیپاٹائٹس کی دوائیں بھی ناپید ہو گئی ہیں، مجموعی طور پر 40 سے زائد دواں کی قلت سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔دوسری طرف ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی دواؤں کی قیمتوں پر کنٹرول میں ناکام ہو چکی ہے، جان بچانے والی دواؤں کی قیمتوں میں ایک بار پھر 21 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔فارما سوٹیکل مینوفیکچررز کے مطابق سیلز ٹیکس کی وجہ سے خام مال کی امپورٹ رک گئی ہے، سیلز ٹیکس کے باعث پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا، جس کے ختم ہونے پر ہی دواؤں کی پیداوار ممکن ہے۔شہر قائد میں ادویات کا بحران شدت اختیار کرنے لگا، کمپنیز نے قیمتوں میں 40 فیصد اضافے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی شہر میں بخار، زکام، پیٹ درد، کھانسی اور مرگی کے دورے کی بیشتر ادویات نایاب ہوچکی ہیں جبکہ جن میڈیکل اسٹورز پر موجود ہیں وہاں ادویات کی زیادہ قیمت وصول کی جارہی ہے۔
دوسری جانب ” پاکستان ” کے سٹاف رپورٹر کے مطابق وزارت صحت نے بخار کی ادویات کی تیاری بند ہونے کی اطلاعات کو غلط اور بے بنیاد قرار دے دیا،ترجمان وزارت صحت کے مطابق ملک میں وسیع پیمانے پر پیراسیٹامول کے مختلف برانڈز کی پروڈکشن جاری ہے، وزارت صحت اور ڈریپ صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ کررہی ہیں تمام ضروری ادویات کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کیلئے سخت مانیٹرنگ جاری ہے.