چارسدہ، اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ چارسدہ والو آپ نے میرے ساتھ حقیقی آزادی کے لیے نکلنا ہے، جب کال دوں گا آپ نے میرے ساتھ نکلنا ہے، ہمیں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے مطلب کوسمجھنا ہو گا، ہمیں اپنے نبی کی سیرت کے مطابق چلنا ہوگا، ہم نے کسی سپر پاور کی غلامی نہیں کرنی،ہم کسی کے خوف میں آکران کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی،امریکا کی جنگ میں شرکت کرکے80 ہزارپاکستانیوں کی قربانی دی،ہم نے ملک کی فارن پالیسی کو آزاد بنانا ہے،نبیؐ کی سنت پرچلنے والے خوف کا بت توڑ دیتے ہیں،جوخوف کے بت پرقابونہ پائے وہ بڑا انسان نہیں بن سکتا۔ ہمارے نبیؐ نے پہلے مسلمانوں میں خوف اورلالچ کا بت توڑا تھا، میں سیاست چمکانے کے لیے مدینہ کی ریاست کی بات نہیں کرتا، فضل الرحمان کو پیسہ دو کوئی بھی فتوٰی دلوا لو، امپورٹڈ حکومت ایک سازش کے تحت قوم پرمسلط کی گئی، اندرونی اور باہر سے امریکی سازش ہوئی، امریکا چاہتا تھا ایسے حکمران آئیں جب حکم کرے جوتے پالش کریں، وزیراعظم دنیا میں ہاتھ پھیلا رہا ہے شرم نہیں آتی، شہبازشریف کہتا ہے مانگنے کے لیے نہیں آیا مجبورہوں. نوازشریف اوباما کے سامنے خوفزدہ ہو کر بیٹھا تھا کہیں غلطی نہ ہو جائے، اس طرح کے لوگوں نے ہمیں دنیا میں شرمندہ کرایا، ہم نے اسی پاکستان کو ایک عظیم قوم بنانا ہے، پوری دنیا میں سبز پاسپورٹ کی عزت کرائیں گے۔ یہ کہتے ہیں ہماری حکومت بارودی سرنگیں بچھا کر گئی، ہم نے 2018ء میں اقتدارسنبھالا تو بیرونی خسارہ 20 ارب ڈالرتھا، ہم نے 9 اپریل کو حکومت چھوڑی تو بیرونی خسارہ 16 ارب ڈالر اور آمدنی 31 ارب ڈالرتھی، کورونا کے باوجود ریکارڈ ایکسپورٹ ہو رہی تھی، ہمارے دورمیں چار فصلوں کی ریکارڈ پیداوارہوئی، ہمارے دورمیں ریکارڈ ایکسپورٹ ہوئی، جب یہ حکومت چھوڑ کر گئے تو خسارہ اور آمدنی بھی کم تھی، جب ملک 17 سال بعد ترقی کر رہا تھا تب انہوں نے ہماری حکومت گرائی، انہوں نے سازش کے ذریعے ہماری حکومت گرائی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کانپیں ٹانگنے والا مارچ اور فضل الرحمان نے مہنگائی مارچ کیے، جب چوروں نے حکومت گرائی تو میرے یا کسی وزیر کے خلاف کوئی کرپشن کیسز نہیں تھا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر چوری کیا 1100 ارب معاف کرا لیا، شہباز شریف، حمزہ شہباز کو 16 ارب کے کیس میں سزا ہونا تھی، کیس کے چار گواہان ہارٹ اٹیک سے مر گئے، جب انویسٹی گیشنن ہو گی تو پتا چلے گا انہیں مروایا گیا۔ عدم اعتماد کے دوران ڈالر 178 اور آج ڈالر 236 روپے تک چلا گیا، پاکستان کا روپیہ 30 فیصد گر گیا ہے، چوروں کی بیرون ملک دولت میں 30 فیصد اضافہ ہوا، کبھی اس جماعت کو ووٹ نہ دینا جن لیڈروں کی جائیداد، بزنس بیرون ملک ہو، اگراللہ نے اگلی باری دی تو جس کی دولت بیرون ملک ہو اسے وزیر نہیں بناؤں گا، جس کا بیرون ملک پیسہ ہو گا وہ پاکستان کا وفادار نہیں ہو سکتا، جس کا جینا مرنا پاکستان ہووہ اپنے ملک کے لیے لڑے گا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں عالمی منڈی میں تیل 103 ڈالر کا تھا، آج عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 93 ڈالر ہے، ہمارے دور میں پٹرول 150 اور آج 236 روپے فی لٹر ہو گیا ہے، ہمارے دور میں ڈیزل (فضل الرحمان) 145 اور آج 250 روپے فی لٹر ہو گئی، عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت کم جبکہ پاکستان میں زیادہ ہے، ہمارے دورمیں بجلی فی یونٹ 16 اورآج قیمت تین گنا بڑھ گئی ہے، انہوں نے مہنگائی کے سارے ریکارڈ توڑدیئے ہیں۔اربوں کی کرپشن کے کیسز میں گواہ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اربوں کی کرپشن کے کیسز میں جو گواہ تھے ان کی اموات ہارٹ اٹیک سے نہیں ہوئیں بلکہ انہیں مروایا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنے کرپشن کیسز ختم کرنا شروع کردیے ہیں، اربوں کی کرپشن کے کیسز میں گواہوں کی موت کی تحقیقات ہوں تو پتا چلے کہ وہ ہارٹ اٹیک سے نہیں مرے بلکہ مروائے گئے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اتوار کی رات(آج) تیسرا ٹیلی تھون کرینگے، تفصیلات کے مطابق عمران خان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے تیسرے ٹیلی تھون کے حوالے سے قوم کو ویڈیو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کی رات 9بجے ہم تیسرا ٹیلی تھون کر رہے ہیں، ہم ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے لیے پیسہ اکٹھا کر رہے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ سب بھرپور طریقے سے اس میں شرکت کریں،سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے 2ٹیلی تھون میں 10ارب روپے اکٹھے کیے ہیں، اس بار 3گھنٹے کا ٹیلی تھون کریں گے جو اتوارکی رات(آج) 9بجے سے 12بجے تک ہوگا، اس بار لائنز بہت زیادہ رکھی ہں جو بھی فون کرنا چاہے اس کی بات ہوسکے گی،عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں سیلاب سے بہت لوگ متاثر ہیں، سب دل کھول کر پیسہ دیں اور سب کو سیلاب متاثرین کے لیے ٹیلی تھون میں بھرپور شرکت کرنی چاہیے۔
مزید برآں تحریک انصاف نے قبل از وقت عام انتخابات کی تاریخ نہ ملنے پر عوام کو جلد احتجاج کی کال دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ہفتوں میں حتمی کال سے قبل مہنگائی کے خلاف احتجاج ہوگا، عوام فائنل کال کا انتظار کریں ملک انتخابات کی طرف ضرور جائے گا،پاکستان میں فیکٹریاں بند ہورہی ہیں اور 10 لاکھ لوگ اگلے چند ماہ میں بے روزگار ہو جائیں گے، پہلے ملک میں سیاسی عدم استحکام
پیدا کیا گیا اور اب معاشی عدم استحکام پیدا کیا جا رہا ہے، وزیر خزانہ نے بھی سوائے رونے کے ابھی تک کچھ نہیں کیا،انشااللہ ملک انتخابات کی طرف جائے گا، پاکستان تحریک انصاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی،آصف زرداری ایک چلا ہوا کارتوس ہے، آصف زرداری کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ جو کچھ ہونا ہے اسی ماہ ہوگا۔ گذشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت کور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کی اعلی قیادت شریک ہوئی جس میں اتنخابات کے معاملے پر عوام کو احتجاج کی کال دینے سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا۔ کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ فوری انتخابات ہی ملک کے مفاد میں ہیں اس لیے فوری طور پر انتخابات کی طرف جایا جائے، اگر حکومت نے الیکشن کی تاریخ نہ دی تو عوام کو احتجاج کی کال دی جائے گی۔اجلاس کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پورے ملک میں جو تباہی ہوئی ہے اس پر دلی صدمہ ہے اور ہم سمندرپار پاکستانیوں کے مشکور ہیں جنہوں نے عمران خان کی ٹیلی تھون پر صرف 5 گھنٹوں میں 11 ارب روپے سیلاب متاثرین کے لیے دیا۔انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخو اور پنجاب کی حکومتوں سے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے ملک گیر جو منصوبہ ہے، جس کے تحت پیسہ آیا ہے اب اس کے خرچ کے لیے عوام کے سامنے منصوبہ لے کر آئیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی معاشی صورت حال پر ہماری پارٹی نے بڑی تشویش کا اظہار کیا، اسٹریٹ کرائمز کا لیول ہی اور ہوگیا ہے، راولپنڈی، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں کریانے کے دکانوں اور بیکریوں پر ڈاکے پڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی صورت حال بدتر ہے، شہری بلبلا اٹھے ہیں، لوگوں کو روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں اسی لیے اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ 4 مہینوں میں ڈھائی سے تین لاکھ لوگ نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور اب اعداد وشمار آرہے ہیں کہ اگلے چند مہینوں میں 10 لاکھ لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف لوگوں کی نوکریاں جا رہی ہیں تو دوسری طرف مہنگائی نے مڈل کلاس کی کمر توڑ دی ہے، ہم سمجھتے ہیں ملک کو فوری انتخابات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ملک میں سیاسی عدم استحکا پیدا کیا گیا اور اب ایک بہت بڑا معاشی عدم استحکام پاکستان میں آرہا ہے۔انہوں نے کہاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)سے معاہدے کے بعد روپیہ سنبھل نہیں پا رہا اور مارکیٹ بھی مستحکم نہیں ہو رہی ہے اور دو ہفتوں میں ہمیں لگ رہا ہے جب آگے سکوک بونڈ کی ادائیگی آرہی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ وزیرخزانہ اور وزیراعظم نے سوائے رونے اور چیخیں مارنے کے علاوہ ہمیں کوئی منصوبہ نہیں دیا کہ وہ کس طرف جانا چاہ رہے ہیں۔تحریک انصاف کے رہنما نے کہاکہ پاکستان میں یہ نہیں ہوسکتا کہ عوام منتخب کسی سیاسی جماعت کو کریں تاہم حکومت کرنے کا اختیار اس جماعت کے پاس نہ ہو، ملک کے اندر سیاسی توازن ہونا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد سول سپریمیسی اور جموریت کیلئے رہے گی اور ہم کسی صورت اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کے معاشی صورت حال کے پیش نظر ہم نے فیصلہ کیا ہے اور ملک بھر میں ہماری تنظیموں کو کال دے دی گئی ہے کہ وہ مہنگائی کے خلاف احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت انتخابات کی طرف نہ بڑھی تو پھر ایک فائنل کال کا انتظار کریں اور انہی دو ہفتوں میں فائنل کال دے دی جائے گی، اس پر مشاورت جاری ہے۔سابق وزیراطلاعات نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کارکنان ستمبر میں ایک فائنل کال کا انتظار کریں، اس سے پہلے ملک میں مہنگائی، بجلی کے بل پر احتجاج کا شیڈول بنانے کے لیے تمام تنظیموں سے کہا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں کسی ٹیکنوکریٹک یا عبوری حکومت کی گنجائش نہیں ہے اور اس کو سیدھا سیدھا مارشل لا تصور کیا جائے گا کیونکہ جو بھی حکومت ایسے بنے گی جو آئین سے ماورا ہوگی تو پھر وہ مارشل لا کی حکومت ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کا مفاد یہ ہے کہ ہم کسی فساد کے بغیر انتخابات کی طرف بڑھیں لیکن صورت حال خراب ہوتی ہے تو اس کی ذمہ داری تحریک انصاف پر نہیں ہوگی۔فواد چودھری نے کہا کہ مذہب کے حوالے سے عمران خان کے خلاف جو کیمپین چلائی گئی اس پر بھی ایکشن لینے کی بات ہوئی، علما کا شکریہ اداکرتے ہیں جنہوں نے اس پر آواز اٹھائی، ہماری جو کیمپین ہے وہ عوام کے حوالے سے ہے، جو اس وقت پاکستان میں سیاسی استحکام ہے وہ ٹھیک ہونا چاہیے۔۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آصف زرداری ایک چلا ہوا کارتوس ہے، آصف زرداری کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ جو کچھ ہونا ہے اسی ماہ ہوگا۔اجلاس کے بعد سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ تین گھنٹے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، ملک میں مہنگائی کا مسئلہ، لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ، آٹا چینی کا بحران، سب پر بات ہوئی ہے، کور کمیٹی کے تمام ممبران کا فیصلہ یہ ہے کہ تیاری کی جائے، چوک اور چوراہوں پر احتجاج کی تیاری کی جائے۔شیخ رشید نے کہا کہ حکومت ناکام ہوگئی ہے اور ملک کے مسائل کا واحد حل انتخابات ہیں۔انہوں نے کہا کہ 15 اکتوبر تک اہم وقت ہے تاہم انہوں نے اس کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔