لاہور (شاہ جی سے )کب بدلے گی تنگ نظری کی سوچ ، کم سے کم اسمبلیوں میں توماحول مختلف ہونا چاہیے ، اتنا مثالی ہونا چاہیے کہ معاشرے کو اچھا پیغام جائے لیکن جب ایوانوں میں ہی پارلیمینٹین خواتین یا خواتین وزرا سے امتیازی سلوک برتا جائے گا یا ان کیخلاف ریمارکس دئیے جائیں گے تو معاشرہ کیسے بدلے گا . عام عورت کو کیسے اس کے حقوق دیئے جائیں گے کیسے عورتوں سے
مساوی سلوک کیا جائے گا .؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ قومی اسمبلی میں ایسا کیا ہوا جو نہیں ہونے چاہیے تھا .دراصل” حنا ربانی کھر کو کابل بھیجنے کا اچھا اثر نہ ہونے کے بیان” پر قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی اور خواتین حکومتی وزرا میں جھڑپ ہوئی۔ وزیراطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر ماحولیات شیری رحمان اور شازیہ مری کا مولانا عبدالاکبر چترالی سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ حنا ربانی کھر ہماری وزیر مملکت ہیں، انہوں نے کابل میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ مولاناعبدالاکبر چترالی نے کیوں کہا کہ وہ خاتون ہیں ان کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑا۔شازیہ مری نے کہا کہ مولانا عبدالاکبر نےحنا ربانی کھر کے دورہ افغانستان کے متعلق بیان دیا، عبدالاکبر چترالی کا دورے کا اچھا تاثر نہ جانے کا بیان انتہائی غلط ہے، یہ تنگ نظری کی سوچ ہے، ایک عورت نے افغانستان کا دورہ کیا اور چمن واقعہ ہوگیا، بہت ہوگیا ہم اس قسم کی بیان بازی برداشت نہیں کریں گے۔بعد میں مولانا عبدالاکبر چترالی نے معافی مانگ کر اپنے الفاظ واپس لے لیے۔