لاہور ( شاہ جی سے ) الیکٹرانک میڈیا ہو،پرنٹ میڈیا یا سوشل میڈیا ہرجگہ یہی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ 2022کیسا گزارا اور آنیوالا نیا سال 2023کیسا ہو گا . یہاں مختصرآ اور لب لباب بتاتے چلیں کہ 2022ء معیشت پرانتہائی بھاری گزرا،ڈالر نے کئی شکلیں بدلیں کبھی اونچی پروازوبال جان بنی رہی تو کبھی قلت درد سر بنی رہی ، صرف ایل سیز نہ کھلنے سے 12 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا . میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد ٹیکسٹائل، فارما، آٹو، اسٹیل انڈسٹریز بند ہونے سے ہزاروں افراد بے روزگار ہوئے، مہنگائی نے عام آدمی
کا جینا حرام کر دیا ۔آٹا ، پیاز ، ٹماٹراور چکن بار بار مہنگے ہوتے رہے اور عوام کی پہنچ سے دور جاتے رہے. پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کا جینا محال کئے رکھا جبکہ عوام امید بھری نظروں سے حکومت کی طرف ریلیف کیلیے تکتے رہے ، سال کے آخری دنوں میں ریلیف ملا لیکن نہ ہونے کے برابر . بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور بڑھتی قیمتوں نے بھی عوام کو بے چین کیے رکھا۔ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ ڈالرز کی قلت نے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، مہنگائی نے بھی پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ ” جنگ ” کے مطابق صنعت کاروں کی تنظیم پیاف کے چیئر مین فہیم الرحمٰن سہگل کا کہنا ہے کہ ایل سیز نہ کھلنے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم مصنوعات، گیس، بجلی، مہنگی ہونے اور شرحِ سود میں اضافے نے انڈسٹری کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔ماہرینِ معیشت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2023ء میں بھی ملکی معیشت دباؤ کا شکار رہے گی اور فوری طور پر بہتری کا کو ئی امکان نہیں ہے۔
آخر میں بتاتے چلیں کہ 2022ء کا آخری کاروباری دن کیسا رہا ؟ آخری کاروباری دن ڈالر مزید مہنگا ہوا۔انٹر بینک میں ڈالر 9 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 226 روپے 50 پیسے کا ہو گیا ہے۔گزشتہ روز انٹر بینک میں ڈالر 226روپے 41 پیسے پر بند ہوا تھا۔ڈالر کی روپے کے مقابلے میں پوزیشن آج مزید مستحکم رہی.پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سال کے آخری دن کاروبار کا مثبت آغاز ہوا پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس 175 پوائنٹس کے اضافے سے 39923 پر آ گیا ۔2022ء میں امریکی ڈالر کی اڑان اور پاکستانی روپے کی ناقدری کا سلسلہ جاری رہا.