لاہور ( طیبہ بخاری سے ) ابھی زیادہ طویل عرصہ نہیں گزرا ، عمران خان پہلی بار حکومت میںآئے تھے اور پہلی بار سعودی عرب کے دورے پر گئے تھے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا تھا متعدد معاملات طے ہونے کیساتھ ساتھ ” پیکج ” بھی طے ہوا تھا ….خیر یہ ماضی کی بات ہے صرف ہلکا پھلکا حوالہ دینے کی ضرورت تھی اصل مقصد تو یہ بتانا ہے کہ نئی “متحدہ حکومت ” بھی اقتدار میں آتے ہی سعودی عرب گئی ہے . حکومتی ٹیم میں کتنے افراد شامل ہیں اور کس کس جماعت سے ہیں اور کس طیارے سے سعودی عرب پہنچے ہیں یہ تمام حالات و واقعات تو آپ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے جان چکے ہیں . بہر حال خادم اعلیٰ اپنی ٹیم کے ہمراہ 3
روزکےسرکاری دورے پرآج مدینہ منورہ پہنچیں گے۔انہیں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دورے کی دعوت دی تھی اور وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا یہ پہلا غیرملکی دورہ ہوگا۔ آئیے اب آپ کو بتاتے ہیں کہ خادم اعلیٰ کی سعودی عرب میں مصروفیات کیا ہوں گی ، تمام تر تو بیان نہیں کی جا سکتیں لیکن بتایا جا رہا ہے کہ وزیراعظم دورہ سعودی عرب میں سعودی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے جس میں اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری میں فروغ کے امور پر بات ہوگی جب کہ سعودی عرب میں پاکستانی افرادی قوت کیلئے روزگار سے متعلق بھی بات چیت ہوگی۔وزیراعظم دورے میں مجموعی طورپر ساڑھے 7 ارب ڈالر کے پیکج پربات کریں گے اور سعودی عرب سے رواں سال کے آخرتک4 ارب ڈالرکی ادائیگیاں مؤخرکرنے کی درخواست کریں گے۔ وزیراعظم سیف ڈپازٹ کے طورپرمزید2 ارب ڈالرپاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھوانے کی درخواست کریں گے جب کہ مؤخر ادائیگیوں پرتیل کی فراہمی1 ارب ڈالرسے بڑھا کر 2 ارب ڈالرکرنے کی درخواست کی جائے گی۔….ان تمام تر اطلاعات سے تو یہ ہی ثابت ہوتا ہے کہ خادم اعلیٰ بھی ” پیکج ” کیلئے ہی گئے ہیں اور یہ ان کیلئے سیاسی طور پر بھی ضروری ہو گا کہ ان کا پیکج یا “سکور” کپتان سے زیادہ ہو .