مظفر گڑھ ( نیوز ڈیسک ) مظفر گڑھ میں پنجاب پولیس کا ایکشن، پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو گرفتار کر لیا۔مظفر گڑھ کی فیکٹری میں موجود شہباز گِل کے ساتھ فرنٹیئر کانسٹیبلری جیسی وردی والے پرائیویٹ مسلح سیکیورٹی گارڈز کی موجودگی کی اطلاع پر پنجاب پولیس نے ایکشن لیا۔پولیس کا کہنا تھا کہ ایف سی اہلکاروں کو واپس بھیجنے کے لیے آ ئے ہیں۔ شہباز گِل سے پولیس اہلکار کافی دیر تک بات کرتے رہے تاہم کافی دیر بعد بحث و تکرار کے بعد شہباز گِل کو گرفتار کر لیا گیا۔شہباز گِل کا کہنا ہے مجھے بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا گیا ہے، 3 گھنٹے سے روکا ہوا تھا۔ میرے پاس ایف سی کے کوئی گارڈز نہیں، اوپر
سے کہا گیا کہ مجھے الجھائے رکھا جائے، جو وکلاء مشورہ دیں گے وہی لائحہ عمل اختیار کروں گا۔اس حوالے سے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ نجی سیکیورٹی کمپیناں ریٹائرڈ اہلکاروں کو بھرتی کرتی ہیں، ایسی نجی کمپنیوں پر پابندی لگانے کے لیے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کر دی ہے۔ اس ضمن میں اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے، نجی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔تحریکِ انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی مظفر گڑھ کی مذکورہ کاٹن فیکٹری میں موجود تھی۔پی ٹی آئی کے امیدوار معظم جتوئی نے فیکٹری میں ایف سی اہلکاروں کی موجودگی کا اعتراف بھی کر لیا اور کہا کہ وہ یہاں ہیں، لیکن ان کی موجودگی قانونی ہے یا غیر قانونی؟ اس کا جواب خود شہباز گِل دیں گے۔اس سے قبل اس حوالے سے کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری صلاح الدین محسود نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا تھا کہ شہباز گِل کے ساتھ ہماری ایف سی کے اہلکار نہیں ہیں، شہباز گِل کے ساتھ پرائیویٹ ادارے کے اہلکار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف سی کا حاضر سروس یا ریٹائرڈ اہلکار شہباز گِل کے ساتھ نہیں ہے.