نیویارک، جدہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی طالبان کے ساتھ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔امریکی انتظامیہ کے مطابق طالبان نے دہشت گردوں کو پناہ نہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ ایمن الظواہری پر ڈرون حملہ کابل وقت کے مطابق 31 جولائی کی صبح 6 بج کر 18 منٹ پر کیا اور 2 میزائل داغے گئے۔امریکی انتظامیہ کا ڈرون حملے سے متعلق کہنا ہے کہ ایمن الظواہری اپنے خاندان سمیت کابل کے سیف ہاؤس
میں تھا۔ ایمن الظواہری کے مارے جانے کے بعد حقانی نیٹ ورک نے ان کے خاندان کے افراد کو مکان سے نکال لیا۔امریکی انتظامیہ کے مطابق خفیہ اداروں نے اپریل سے ایمن الظواہری پر نظر رکھی ہوئی تھی۔ امریکی صدر کی اجازت کے بعد ایمن الظواہری کو نشانہ بنایا گیا، طالبان کو امریکی حملے کی خبر نہیں تھی۔
دوسری جانب سعودی عرب کی جانب سے ایمن الظواہری کی ہلاکت کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔سعودی وزارت خارجہ کے مطابق ایمن الظواہری ان دہشت گردوں میں سے تھا جس نے امریکا اور سعودی عرب میں دہشت گرد حملوں کی قیادت کی۔سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایمن الظواہری نے سعودی شہریوں سمیت ہزاروں بے گناہ لوگوں کو مارا۔واضح رہے کہ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کردیا گیا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق ایمن الظواہری کو سی آئی اے نے افغانستان میں ڈرون حملے کے ذریعے نشانہ بنایا۔سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے میں کسی سویلین کی ہلاکت نہیں ہوئی۔