spot_img

ذات صلة

جمع

ہم نے 90 کی دہائی سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا، فی الحال بھارت کی جانب ہاتھ بڑھانا ممکن نہیں : بلاول بھٹو

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 2 بین الاقوامی اداروں کو انٹرویو دیئے . امریکی خبر رساں ادارے کو انٹریو دیتے ہوئے اہم ملکی و بین الاقوامی امور پر بات کی ہے . آڈیو لیکس معاملے کو حساس قرار دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم چاہے کوئی بھی ہو اس سے قومی سلامتی کا سوال پیدا ہواہے۔ ہمیں اس کا جواب چاہیے۔وزیرِاعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس معاملے کی انکوائری کا حکم دیا ہے جس کے نتائج کا ہم سب کو انتظار رہیگا۔ اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔ جب وزیرِ اعظم کے دفتر کا معاملہ ہو تو وزیرِاعظم چاہے عمران خان ہوں یا شہباز شریف، اس سے قومی سلا متی کا سوال پیدا ہوا ہے۔کالعدم تحریکِ طالبان کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات گزشتہ دورِ حکومت میں شروع ہوئے تھے اور بات سیز فائر تک پہنچ گئی تھی، ہمارا شروع سے ہی موقف رہا ہے پارلیمان کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے جس کے بعد پار لیما ن کو بریفنگ دی گئی، اب بھی اصرار ہے مذاکراتی عمل پارلیمان کی زیر نگرانی ہی ہونا چاہیے لیکن تاحال کمیٹی نہیں بنی۔ توقع ہے اس کے نتیجے میں امن قائم ہو

گا لیکن ماضی میں ایسے مذاکرات کا نتیجہ مثبت نہیں رہا۔ میں افغان طالبان سے رابطہ کاری کے حق میں ہوں، ہم نے 90 کی دہائی سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ اس وقت انہیں تنہا چھوڑنے سے مسائل پیدا ہوئے اور انتہا پسندی بڑھی، اگر ہم چاہتے ہیں افغا نستا ن میں خواتین اور دیگر گروپس کو حقوق ملیں تو ہمیں طالبان کیساتھ رابطے میں رہنا ہو گا۔ منجمد فنڈز جاری کرنا ہونگے کیونکہ وہ افغان عوام کے فنڈ ز ہیں۔ ہمیں یہ بھی دھیان میں رکھنا چاہیے کہ غربت, دہشت گردی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ ہمیں افغان معیشت کی بحالی اور افغان عوام کو حقوق دلانے کیلئے انہیں مالی وسائل فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکہ کی جانب سے حکومت گرانے پر انہوں نےکہا ہم عمران خان کی پالیسیوں کی وجہ سے حکومت ہٹانے کیلئے 3 سال سے سیاسی جدو جہد کر رہے تھے۔ ہم نے ان کیخلاف اسمبلی میں عدم اعتما د کی تحریک پیش کی جس میں ان کی مخلوط حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں نے بھی ہمارا ساتھ دیا۔ یہ ایک جمہوری طریقہ کار ہے۔ اس میں سازش کہاں سے آگئی۔
فوج کے کردار کا ذکرکرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا عمران خان یہ چاہتے ہیں کہ فوج کردار ادا کرے اور انہیں ہمیشہ وزیر اعظم کی مسند پر بٹھائے رکھے، میں اور پیپلز پارٹی کبھی بھی فوج مخالف نہیں تھی لیکن ان کی جدو جہد مسلسل جمہوریت کیلئے تھی اور ہے۔ ہمیں فوج نے سپورٹ نہیں کیا بلکہ ہم پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے بعد حکومت میں آئے ہیں۔
حا لیہ سیلاب اور بیرونی امداد سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول کا کہنا تھاابھی ہم سیلاب سے نمٹنے کے ابتدائی حالات سے گزر رہے ہیں۔ اگر قرضوں میں ریلیف کی ضرورت پڑی تو ہم اس سلسلے میں چین سمیت سب سے بات کرینگے۔پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے سوا ل پر جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا پاکستان اپنی سطح پر اس سلسلے میں کافی کوششیں کر چکا ہے۔ 2010ء میں پا کستا ن نے یکطرفہ طور پر تجارت شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن 2019ء کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کے عوام مخالف اقدامات کی وجہ سے حالات بہت بدل چکے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں کیخلاف اقدامات نے بھی اس صورتِحال کو متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے فی الحال پاکستا ن کی جانب سے ہاتھ آگے بڑھانا ممکن نہیں۔


اس سے قبل فرانسیسی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے امریکہ کی جانب سے طالبان پر عدم اعتما د کی وجہ سے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو سوئٹزرلینڈ کے پرو فیشنل فنڈ میں ڈالنے کے بعد متوازی حکومت قائم کرنے کے خدشے کیخلاف خبر د ار کیا۔ ہم نے ماضی سے سیکھا ہے کہ جب ہم ہاتھ جھاڑ کر الگ ہوجاتے ہیں اور پیٹھ پھیرلیتے ہیں، تو ہم اپنے لیے غیر ارادی نتائج اور مزید مسائل پیدا کرتے ہیں.مجھے یقین ہے کسی معاشی تباہی، پناہ گزینوں کی بہت بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور ISIS خراسان اور اس جیسی دیگر تنظیموں کیلئے نئی بھرتیوں کے خطرے کے بارے میں ہمارے خدشات، اس تشویش سے کہیں زیادہ ہیں جو ان کے مالیاتی ادار وں کے بارے میں ہو سکتے ہیں۔ عسکریت پسندوں کوتیزی سے تنزلی کا شکار ہونیوالے خواتین کے حقوق جیسے خدشات پر “سیاسی گنجائش” کی ضرورت ہے۔ پوری تاریخ میں،معاشی بدحالی کے ادوار میں مذہبی، مطلق العنان حکومتوں میں حقوق کو وسعت دینے کا رجحان قطعی طور پر نظرنہیں آتا۔ درحقیقت، وہ اپنے عوام کو مصروف رکھنے کیلئے ثقافتی اور دیگر مسائل کا سہارا لیتے ہیں۔
قبل از یں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے سیلاب سے نقصان کا تخمینہ 30ارب ڈالر سے بھی بڑھ سکتا ہے، دورہ امریکہ کا اولین مقصد سیلا ب زدگان کیلئے مدد حاصل کرنا ہے، عمران خان نے خارجہ پالیسی اور معیشت کو نقصان پہنچایا، غلطی عمران خان کرے اور سزاسد مجید کو ملے یہ تو ناانصافی ہوگی، وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے امریکہ میں پر یس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم کو نشانے پر رکھ لیااور کھل کر تنقید کی۔ بلاول بھٹو نے کہا پاکستان کے امریکہ سے تعلقات میں بہتری آئی ہے، چھ ماہ پہلے اور آج کے پاکستا ن میں بہت فرق ہے، اسد مجید اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں، غیرقانونی کام عمران خان نے کیا، دورہ امریکہ کے دوران وزیراعظم کی اہم ملاقاتیں ہوئیں، کورونا اور یوکرین جنگ کے باعث دنیا کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا۔ حال ہی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا اور سیلاب آگیا، سیلاب سے نقصان کا تخمینہ30ارب ڈالر سے بڑھ سکتا ہے، سیلاب سے بڑی تباہی آئی، حکومت اور اپوزیشن کو ملکر کام کرنا ہوگا، ریلیف کے مراحل ابھی باقی ہیں، متاثرین کیلئے جتنا بھی کرلیں ناکافی ہے، سیکرٹری جنرل، یو این نے سیلا ب کو ایجنڈے پر سرفہرست رکھا، ابھی تک جتنی بھی مدد ملی اس پر دنیا کے شکرگزار ہیں۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا پاکستان اور بھارت کو موسمیاتی تبدیلی پر ملکر کام کرنا ہوگا، ان مسائل پر اتفاق نہ ہوا تو دنیا کو نقصان ہوگا، موسمیاتی تبدیلی کے شکار 10بڑے ممالک کو آواز بلند کرنا ہوگی۔

spot_imgspot_img