متعلقہ

جمع

ضمنی الیکشن میں جیت ،عمران خان نے ذوالفقارعلی بھٹو کا کونسا ریکارڈ توڑا اور کونسا اہم ریکارڈ بنا ڈالا ؟

Spread the love

لاہور( طیبہ بخاری سے ) ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی جیت خاص کرعمران خان کی قومی اسمبلی کے کئی اہم حلقوں سے جیت نے سیاسی حلقوں‌ میں کھلبلی مچا دی ہے . کیا آپ جانتے ہیں کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی کے 8حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں سے 6 میں کامیابی حاصل کرکے 2018 کے عام انتخابات میں 5 نشستیں جیتنے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ ڈالا ہے ۔ ماضی میں جھانکیں تو پیپلزپارٹی کے بانی و سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو بیک وقت 5 حلقوں سے الیکشن لڑ چکے ہیں، انہیں 4 میں فتح اور ایک پر شکست ہوئی تھی۔ لیکن “کپتان ” نے ایک ہی بال پر کئی وکٹیں اڑا کر اب نیا ریکارڈ بنا ڈالا ہے . عمران خان نے 16 اکتوبر 2022 کو ہونیوالے ضمنی انتخابات میں نہ صرف اپنا ریکارڈ توڑا بلکہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا اور ایسا نیا ریکارڈ بنا ڈالا ہے جو شائد ہی انتخابی میدان میں کوئی توڑ سکے.
یہاں ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ روز ہونے والے قومی اسمبلی کے 7 حلقوں کے ضمنی انتخابات میں عمران خان امیدوار تھے اور

انہوں نے 6 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور ایک میں شکست کا سامنا کرنا پڑا . اس طرح انہوں نے ضمنی انتخابات میں 6 نشستوں پر فتح کے ساتھ ہی 2018 کے عام انتخابات میں 5 نشستیں جیتنے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ ڈالا۔عمران خان نے ضمنی انتخابات میں این اے 22 مردان، این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور، این اے 108 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب اور این اے 239 کراچی سے کامیابی حاصل کی ہے، پی ٹی آئی چیئر مین کو این اے 237 ملیر پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ضمنی الیکشن جیتنے کے بعد عمران خان نے آج اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس کی . اس موقع پر کپتان کا کہنا تھا کہ انکاحکومت مخالف لانگ مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا۔ لانگ مارچ کی تیاری مکمل ہے، حکومت کے پاس چند دن ہیں، میں انہیں وقت دے رہا ہوں، الیکشن کا اعلان نہ کیا تو مارچ کروں گا۔سیاسی جماعتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ٹائم زیادہ نہیں ہے، جب پبلک سڑکوں پر آجائے گی تو اس کی گارنٹی نہیں کیا نتیجہ آئے گا۔
اب بھی کہتا ہوں کہ الیکشن کا اعلان کرنے کا یہ وقت ہے، اگرالیکشن کا اعلان نہیں کریں گے تو میں مارچ کا اعلان کروں گا۔ یہ ملک کو نہیں سنبھال سکتے، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، ہم نے جلسے کیے ہیں، دکھا دیا ہے کہ پبلک کدھر کھڑی ہے۔ لوٹے بناکر، ضمیر خرید کر تو اسمبلی گرائی ہے، ایک ایسا سیٹ اپ لے آئے ہیں جو کہ نظر آرہا تھا کہ پبلک قبول نہیں کرے گی. میں کسی بھی وقت اعلان کردوں گا، ان کو خوف ہے کہ الیکشن ہوئے تو یہ ہار جائیں گے۔ ملک کے مسائل کا ایک ہی حل ہے، صاف اور شفاف الیکشن۔ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معیشت ٹھیک نہیں ہونے لگی۔ معیشت نیچے لے گئے، مہنگائی آسمانوں پر چلی گئی، انڈسٹری بند ہورہی ہے، ان کے پاس ایک ہی حل ہے کہ کوئی قرضے دے دے۔
عمران خان نے کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے 237 پر دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کراچی کے الیکشن میں ہارا ہوں کیونکہ پیپلز پارٹی نے اپنی روایت کے مطابق کھل کر دھاندلی کی۔ سندھ کا الیکشن کمشنر صوبائی حکومت کے پے رول پر تھا جبکہ مرکزی الیکشن کمشنر سکندر سلطان( ن) لیگ کا خاص آدمی ہے۔حکومت میں شامل تمام جماعتوں نے مل کر الیکشن لڑا، این اے 237 کے نتائج کو نہیں مانتے، ری الیکشن کروایا جائے۔اپنی قوم، ووٹرز اور سپورٹرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کراچی میں پیپلز پارٹی نے کھل کر دھاندلی کی، ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ سب کو پتا تھا کہ ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا اس کے باوجود ہمیں ووٹ ڈالے گئے کیونکہ قوم اس اسمبلی اور امپورٹڈ حکومت کو نہیں مانتی بلکہ وہ نئے الیکشن چاہتی ہے۔آڈیو لیکس میں سامنے آگیا کہ سکندر سلطان (ن) لیگ کا آدمی ہے، ڈسکہ میں ری الیکشن کروایا گیا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر ن لیگ کا آدمی ہے، ہمیں اس پر اعتبار نہیں، الیکشن کمیشن نے( ن) لیگ کےساتھ مل کر الیکشن کروایا، جن حلقوں میں ہمیں سب سے کمزور سمجھا گیا وہاں انتخابات کروائے گئے۔الیکشن کمشنر سے مطالبہ کرتا ہوں ملیر کراچی میں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں، یہ الیکشن نہیں ریفرنڈم تھا۔
اور اب یہ سوچا جا رہا ہے کہ اگر عمران خان نے حلف نہ اٹھایا تو کیا ہوگا؟ الیکشن کمیشن نے بھی غور شروع کردیا ہو گا ، چونکہ تحریک انصاف قومی اسمبلی کا بائیکاٹ کرچکی ہے اس لیے یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ اگر عمران خان نے کسی بھی نشست سے حلف نہ اٹھایا تو کیا ہوگا؟نجی ٹی وی” اے آر وائی نیوز “کے مطابق عمران خان کی جیتی گئی 6 نشستیں 30 دن تک خالی رہیں گی، اس کے بعد نوٹس کے ذریعے حلقے کے انتخاب کے حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان نے کسی بھی نشست سے حلف نہ اٹھایا تو آئندہ کی صورتحال کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے غور شروع کردیا ہے ۔
اس صورتحال میں دیکھنا یہ ہے کہ کون سا نیا ریکارڈ بنتا ہے ، اور کونسا ٹوٹتا ہے اور کپتان کو روکنے والے کیسے روکتے ہیں ؟