خرطوم ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سوڈان سے تشویشناک خبریں آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کی وجہ نسلی فسادات ہیں . نسلی فسادات اس لیے شروع ہوئے کہ ہووسا قبیلے کی جانب سے خودمختار نظام حکومت کے اعلان پر دیگر چھوٹے قبائل کو اپنے حقوق کی پامالی کا خدشہ تھا، جس کے باعث انہوں نے مسلح مزاحمت کا راستہ اختیار کرلیا ہے۔
گذشتہ ایک ہفتے سے جاری نسلی فسادات کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے ۔ مقامی حکام کے مطابق سوڈان کے جنوبی صوبہ نیل ازرق کے سب سے بڑے قبیلہ ہووسا اور فونج کے درمیان بدھ کے روز شروع ہونے والے لسانی فسادات صوبائی دارالحکومت دمازین سمیت دیگر علاقوں تک پھیل چکے ہیں۔مسلح قبائلی افراد نے شہری اور دیہی علاقوں پر حملے کرکے 2 ہزار سے زائد خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا۔مقامی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ دونوں قبائل کے درمیان جاری حملوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں جبکہ کئی درجن افراد تاحال لاپتہ ہیں۔قبائلی خونریزی روکنے کے لئے صوبے کے گورنر احمد العمدہ بادی نے صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔