بحرین میں‌ یہ کیا ہو رہا ہے ،عوام سڑکوں پرکیوں نکل آئے ؟

Spread the love

لاہور( طیبہ بخاری سے ) پاکستان میں بھی انتخابات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور لانگ مارچ کی صورت میں عوام سڑکوں پر ہیں ، تعداد پر بحث نہیں کی جا سکتی . اور اگر خطے سے باہر نظر دوڑائی جائے تو بحرین میں بھی عوام سڑکوں پر ہیں لیکن وہاں انتخابات کا مطالبہ نہیں کیا جا رہا بلکہ انتخابات کیخلاف عوام سڑکوں پر نکلے ہیں‌. 12 نومبر کو ہونے والے نام نہاد پارلیمانی انتخابات کے خلاف بحرین کے مختلف شہروں اور قصبوں میں روزانہ احتجاجی اجتماعات اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اس ملک کی اکثریت نے اعلان کیا ہے کہ انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔ بحرینی باشندوں نے آل خلیفہ کے نمائشی انتخابات کے خلاف سڑکوں کا رخ کرلیا ہے اور انکا کہنا ہے کہ آل خلیفہ انتخابات کا ڈھونگ رچا کر اپنے مظالم اور جرائم کی پردہ پوشی کر رہا ہے۔ بحرین کے دارالحکومت منامہ کے مضافات میں واقع السنابس ٹاؤن میں لگاتار تیسرے روز بحرین کی شاہی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

مظاہرین نے آل خلیفہ حکومت کی جانب سے نمائشی انتخابات کے انعقاد کو سرے سے مسترد کردیا۔ مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ ان بحرینیوں کی خاطر انتخابات کا بائیکاٹ کیا جائے گا جن کا خون بے جرم و خطا بہایا گیا۔ السنابس ٹاؤن کے رہنے والوں نے ایسے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے کہ جن پر قیدیوں اور غیرقانونی طور پر حراست میں لئے گئے بحرینیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ مظاہرے کے شرکا نے ہیہات من الذلہ کے نعرے لگا کر آل خلیفہ کے مظالم کے سامنے ڈٹ جانے کا بھی اعلان کردیا۔
یہاں ہم آپ کو اس بحران کی ابتدا بتاتے چلیں تو آل خلیفہ حکومت نے 14 فروری2011 کو شروع ہونے والی عوامی انقلابی تحریک کو کچلنے کی بھرپور کوشش کی تھی تاہم بحرینی عوام آزادی، انصاف، برابری اور منتخب نظام کے اپنے مطالبے سے ذرہ برابر پیچھے نہیں ہٹے ۔ ان تمام برسوں کے دوران آل خلیفہ کی حکومت نے ہزاروں بحرینی شہریوں کو شہید اور زخمی کیا، ان کی شہریت ان سے چھینی، آمریت مخالف سیاسی تنظیموں کو ختم کیا اور ان کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی اور اب، انتخابات کا ڈھونگ رچا کر جس کا نتیجہ ابھی سے واضح ہے، بین الاقوامی سطح پر اپنی شبیہ قائم رکھنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ اس درمیان انسانی حقوق کونسل کے رکن ممالک نے بحرین کی آل خلیفہ حکومت سے شیعہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے احترام کرنے اور سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔  بحرین میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے انسانی حقوق کی کونسل کے ارکان نے، آل خلیفہ حکومت کی جانب سے بحرین میں، گھٹن کا ماحول پیدا کئے جانے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سیاسی اور انسانی حقوق کی سرگرمیوں کی آزادی پر زور دیا ہے۔ ان ممالک نے بحرین میں سزائے موت، تشدد، بدسلوکی، مذہبی منافرت کے خاتمے اور سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے تحفظ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کی کونسل نے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو اس ملک میں سرگرمی کی اجازت کی درخواست بھی کی ہے۔

Tayyba Bukhari

Learn More →

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

%d bloggers like this: