کابل ( نیٹ نیوز ) دنیا نے شاید افغانستان اورایک استاد سے متعلق ایسے مناظرکبھی دیکھے ہوں. ایسے مناظر حق سچ کیلیے آواز بلند کرنے والوں کیلیے حوصلے کا باعث اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں کیلیے سوالیہ نشان ہیں . سوشل میڈیا کے ذریعے یہ منظر پوری دنیا کے سامنے ہے کہ کابل یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے لائیو شو میں اپنے تعلیمی اسناد اس لیے پھاڑ دیں کہ افغان
خواتین پر اعلیٰ تعلیم کے حصول پر پابندی لگا دی گئی ہے . پروفیسر کا کہنا ہے کہ اس ملک میں اگر میری ماں بہن نہیں پڑھ سکتیں تو میری تعلیم کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔ٹوئٹر پر وزیر برائے افغان آباد کاری اور وزیر برائے مہاجرین کی سابقہ پالیسی مشیر شبنم نسیمی نے ایک لائیو شو کا کلپ شیئر کیا۔اس کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک پروفیسر اپنے تعلیمی اسناد کو ایک ایک کر کے اٹھا کر کیمرے میں دکھاتا ہےاور پھر وہ انہیں پھاڑ دیتا ہے۔ شبنم نسیمی نے اس ویڈیو کلپ کو پریشان کُن مناظر قرار دیتے ہوئے لکھا کہ افغانستان میں لائیو ٹی وی شو کے دوران کابل یونیورسٹی کے پروفیسر نے اپنے ڈپلومہ سرٹیفکیٹ کو ضائع کردیاپروفیسر کا کہنا ہے کہ آج سے مجھے اس ڈپلومہ کی ضرورت نہیں کیونکہ اس ملک میں تعلیم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اگر میری بہنیں اور میری والدہ یہاں نہیں پڑھ سکتیں تو میں بھی اس تعلیم کو قبول نہیں کرتا۔
Astonishing scenes as a Kabul university professor destroys his diplomas on live TV in Afghanistan —
“From today I don’t need these diplomas anymore because this country is no place for an education. If my sister & my mother can’t study, then I DON’T accept this education.” pic.twitter.com/cTZrpmAuL6— Shabnam Nasimi (@NasimiShabnam) December 27, 2022