لاہور ( طیبہ بخاری سے)صوبائی دارالحکومت میں ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن کے استعفے کی خبر نے سیاسی ، سماجی و تعلیمی حلقو ں میں تہلکہ مچا دیا ہے ۔ مائیکل اے تھامسن نےکالج کے سٹاف کے نام جو خط لکھا اس کی تفصیلات بھی منظر عام پر آ چکی ہیں ۔ خط میں مائیکل اے تھامسن نے واضح طور پر لکھا کہ” اب تک ایچی سن کالج چھوڑنے کا ارادہ نہیں کیا تھا مگر اب میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں،کچھ لوگوں کو ترجیح دینے کے لیے پالیسی کو نقصان پہنچایا گیا”۔ ان جملوں کو لے کر نہ صرف بحث و تنقید کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے بلکہ کئی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ حالات کو اس نہج تک کیوں جانے دیا گیا جس سے یہ معاملہ استعٖفوں کی حد تک پہنچا ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ابھی ٹی وی سکرینز پر ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن کے استعفے کی خبر نے توجہ حاصل کی ہی تھی کہ کچھ دیر بعد مینجمنٹ کمیٹی سے سید بابر علی کےمستعفی ہونے کی خبر بھی نشر ہو گئی ۔سید بابر علی نے اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب کے نام بھیج دیا ہے۔سید بابر علی نے استعفے میں اپنی صحت اور بڑھتی عمر کو وجہ قرار دیا لیکن انہوں نےمائیکل اے تھامسن کی کارکردگی کو سراہا ۔
واضح رہے کہ احد چیمہ کی اہلیہ نے فیس معافی کے لیے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمٰن کو درخواست دی تھی۔ اور اس معاملے کو لیکر اب تک 2استعفے سامنے آ چکے ہیں ۔
علاوہ ازیں یہ تہلکہ خیز انکشاف بھی ہوا کہ ایچی سن کالج کے پرنسل ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ وصول کر رہے تھےایک سال میں 100سے زائد چھٹیاں کرتے تھے،انکوائریز سے بچنے کیلئے پرنسپل ایچی سن کالج نے یہ حربہ اپنا یا ۔ پرنسپل ایچی سن کالج2مرتبہ استعفے کی درخواست دے چکے تھے، بورڈ نے نئے پرنسپل کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے استعفیٰ قبول نہیں کیا تھا۔ اگلے مہینے ایچی سن کالج کے نئے پرنسپل کی تعیناتی فائنل کر لی گئی ہے، اگست 2024میں پرنسپل کا استعفیٰ قابل عمل ہو جانا تھا۔