لاہور ( نیوز ڈیسک ) تنخواہ دار اتحاد پاکستان کے رہنما ناصر حسین طیبانی نے”جیو نیوز” کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس شخص کی تنخواہ 1 لاکھ روپے ہے اس کا ٹیکس دگنا ہو گیا ہے۔لوگ ٹیکس اس لیے دیتے ہیں کہ حکومت بدلے میں سہولتیں دیتی ہے، بجلی اور گیس مہنگی ہو گئیں اور مل بھی نہیں رہیں۔ 12 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ والے کا ٹیکس 15 ہزار روپے سے 30 ہزار روپے، ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لینے والے کا سالانہ ٹیکس 90 ہزار سے بڑھ کر 1 لاکھ 20 ہزار روپے ہو گیا۔ 24 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ والے کا ٹیکس 1 لاکھ 65 ہزار روپے سے 2 لاکھ 30 ہزار روپے، 36 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ والے کا ٹیکس 4 لاکھ 35 ہزار روپے سے بڑھ کر 5 لاکھ 50 ہزار روپے ہو گیا ہے۔
“جنگ ” کے مطابق تنخواہ دار اتحاد پاکستان کے رہنما کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں 33 سے 45 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، تنخواہ دار طبقہ ہر سال 30 سے 40 فیصد زیادہ ٹیکس دے رہا ہے۔ تمام سیکٹرز تنخواہ پر اتنا ٹیکس لگے گا تو ٹیلنٹڈ طبقہ ملک میں نہیں رکے گا، اس ضمن میں ایف بی آر، وزیرِاعظم ہاؤس کو خط لکھا ہے، سپریم کورٹ میں از خود نوٹس لینے کی درخواست دائر کی ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کے خلاف پارلیمنٹ میں بھی بات ہو رہی ہے، توقع تھی کہ تنخواہ پر ٹیکس نہیں بڑھائیں گے، برقرار رکھیں گے، مگر جو طبقہ آواز نہیں اٹھاتا اس پر ٹیکس لگا دیا جاتا ہے۔ رضاکارانہ اسکیم میں لاکھوں ریٹیلرز میں سے صرف 3، 4 ہزار ہی رجسٹرڈ ہوئے ہیں، ٹیکس پیئرز کو تعلیم اور صحت میں سہولت ملنی چاہیے۔تنخواہ دار اتحاد پاکستان کے رہنما ناصر حسین طیبانی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام سیکٹرز پر برابر کا بوجھ ڈالا جائے، صرف تنخواہ دار طبقے پر سارا بوجھ نہ ڈالا جائے۔
Like this:
Like Loading...