متعلقہ

جمع

بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید شدت

کراچی (نیوز ڈیسک) بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان...

ٹرمپ نے تجارتی جنگ چھیڑ دی

تحریر : طیبہ بخاری نیا سال 2025اپنے ساتھ کئی اہم...

ماہرہ خان نے اپنی سکول کی سہیلی کیساتھ یادگار تصاویر شیئر کر دیں

کراچی ( ایس ایم ایس )شوبز انڈسٹری کی معروف...

ناروے میں سیاسی بحران، حکومت کی چھٹی

اوسلو ( ایس ایم ایس ) ناروے میں سیاسی...

بنگلادیشی عوام کا غصہ عروج پر ، بھارت کیخلاف نفرت کا اظہار کیوں کیا جا رہا ہے ؟اہم وجوہات جانیے

Spread the love

لاہور( طیبہ بخاری سے) بنگلہ عوام کا غصہ ان دنوں عروج پر ہے ، دنیا بھر کی نظریں اس وقت بنگلہ دیش پر ہیں اور بنگلہ دیش کے عوام کی نظریں اپنی اصل قیادت کو ڈھونڈ رہی ہیں۔۔۔۔ انصاف کو ڈھونڈ رہی ہیں۔۔۔ جمہوریت کو ڈھونڈ رہی ہیں۔۔۔بنگلہ دیش ان دنوں دنیا بھر کے میڈیا کہ شہ سرخیوں میں ہے ، ہر تبصرے اور خبرنامے میں ہے کیونکہ بنگلہ عوام سب کی خبر لے رہے ہیں گو کہ بنگلہ دیش سے کم خبریں باہر آ رہی ہیں لیکن جتنی خبریں بھی آ رہی ہیں وہ ہرخاص و عام کی توجہ کا مرکز ہیں ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بنگلادیش میں عوام نے شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ کے ساتھ ساتھ بھارت سے بھی نفرت کا اظہار کردیا ہے۔ ڈھاکا میں مظاہرین نے اندرا گاندھی کلچرل سینٹر کو توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگادی۔

file photo

بھارتی تجزیہ کاروں نے اعتراف کیا کہ بھارت شیخ حسینہ کا سب سے بڑا حمایتی تھا، اسی لیے وہاں کے عوام بھارت سے بھی اتنی ہی نفرت کرنے لگے ہیں۔بھارت کو یہ اندازہ ہی نہیں تھا کہ شیخ حسینہ کی آمرانہ حکومت سے عوامی نفرت اس حد تک پہنچ جائے گی کہ انہیں ملک سے فرار ہونا پڑے گا۔بھارت مخالف جذبات کے بعد بھارتی فضائی کمپنیوں نے بنگلادیش کےلیے تمام پروازیں منسوخ کردیں جبکہ گزشتہ روز سے بھارت اور بنگلادیش کے درمیان ریل سروس بھی بند ہے۔ بنگلادیش کی صورتحال پر بھارتی حکومت نے آل پارٹیز اجلاس بلا لیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے اجلاس میں بریفنگ دی کہ بنگلادیش میں صورتحال اتنی خراب نہیں کہ شہریوں کا انخلاء کرایا جائے۔  بنگلادیش میں موجود بھارتی شہری محتاط رہیں، وہاں موجود 20 ہزار بھارتی شہریوں میں سے 8 ہزار واپس آرہے ہیں، بنگلادیشی فوج کے ساتھ رابطے میں ہیں۔وزارت خارجہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، شیخ حسینہ کا بھارت آنا باہمی وضع داری کا اقدام ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق اجلاس میں راہول گاندھی نے بنگلادیشی بحران میں غیرملکی سازش کے امکان پر سوال اٹھایا۔بھارتی وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ کسی بھی چیز کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کو بھی بنگلادیش کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے۔

یہاں ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ شیخ حسینہ واجد نے بھارت جانے کا ہی انتخاب کیوں کیا؟اہم بات یہ ہے کہ بھارت حسینہ واجد کا ایک اہم حامی رہا ہے اور اس نے دونوں ممالک کے درمیان کئی برسوں میں باہمی طور پر فائدہ مند تعلقات کو فروغ دیا ہے۔بنگلا دیش کی 4 ہزار کلومیٹر طویل سرحدیں بھارت کی کئی شمال مشرقی ریاستوں کے ساتھ ملتی ہیں۔ یہ بھارتی ریاستیں گزشتہ کئی دہائیوں سے عسکریت پسندوں کی بغاوتوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ نتیجتاً، ڈھاکا کی ایک دوستانہ حکومت نے ان حفاظتی مخمصوں کو حل کرنے میں اپنا حصہ ڈالا اور ان کی دیکھ بھال کی۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق دہلی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بنگلا دیش میں بھارت مخالف عسکریت پسند گروپوں کو حسینہ واجد کی حکومت کی طرف سے کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے حزب اختلاف کی تمام تر مخالفت کے باوجود بھی ڈھاکا اور دہلی کے درمیان مضبوط تعلقات کا مسلسل دفاع کیا ہے۔مزید برآں، بھارت جنوبی ایشیا میں بنگلا دیش کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بھی بن گیا ہے۔ بھارت اور بنگلا دیش کے درمیان عوامی لیگ کی حکومت کے دوران 1971 سے 1975 اور پھر 1996 اور 2009 سے 2024 تک کئی معاہدے ہوئے۔ان میں دریائے گنگا کے معاہدے سے لے کر دونوں ممالک کے درمیان زمینی سرحد اور بس سروس شروع کرنے تک کے اہم معاہدے شامل ہیں۔بنگلا دیش بھی بھارت کی طرح ایشیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن کر ابھرا ہے۔۔

دوسری جانب کشمیری رہنما فاروق عبداللّٰہ نے بنگلا دیش کی موجود صورتحال پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنگلا دیش کی صورتحال ہر ڈکٹیٹر کے لیے سبق ہے۔فاروق عبداللّٰہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بنگلا دیشی طلبہ نے تحریک چلائی، اس تحریک کو فوج سمیت کوئی کنٹرول نہیں کر سکا، ایک وقت آتا ہے جب صبر کا پیمانہ چھلک جاتا ہے اور وہی ہوا۔ بنگلا دیش کی سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک سے نہ فرار ہوتیں تو عوام اِن کو بھی مار ڈالتے۔

 یہاں ہم آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ بھارت نے بنگلہ دیش  میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر اپنی سرحدوں پر سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔بھارت کی بنگلا دیش کے ساتھ 4,096 کلومیٹر طویل سرحد ہے، 5 بھارتی ریاستوں کی سرحد بنگلادیش کے ساتھ لگتی ہے اور حکومتی اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 915.35 کلومیٹر سرحد پر باڑ نہیں ہے۔بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس (BSF) کے اعلیٰ حکام نے گزشتہ روز اپنی مشرقی ریاست ویسٹ بنگال کی بنگلا دیش سے جُڑی سرحد کا دورہ کیا اور وہاں کے سرحدی علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا۔حکّام نے بتایا کہ اُنہیں حکومت کی طرف سے سخت ہدایات موصول ہوئی ہیں کہ کسی کو بھی درست دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ویسٹ بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بنرجی نے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ریاست ویسٹ بنگال، بنگلا دیش کے ساتھ سب سے طویل سرحد کے ساتھ ساتھ قریبی لسانی اور ثقافتی تعلقات کا بھی اشتراک کرتی ہے۔رپورٹس کے مطابق، سرحد پر پیٹرا پول لینڈ پورٹ کے ذریعے سامان کی نقل و حرکت بھی روک دی گئی ہے، سینکڑوں بھارتی ٹرک بنگلا دیش میں پھنسے ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ، بھارتی ریاست میگھالیہ نے بھارت بنگلا دیش سرحد کے ساتھ ریاست میں رات کا کرفیو نافذ کردیا ہے۔بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے مشورے سے ریاست میگھالیہ کی بنگلا دیش سے متصل سرحد پر 200 میٹر کے اندر موجود تمام علاقوں میں شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔میگھالیہ کے ڈپٹی وزیرِ اعلیٰ پریسٹون ٹین سونگ نے بنگلا دیش کے ساتھ متصل سرحد پر رہنے والے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ شام 6 بجے کے بعد کرفیو والے علاقے میں نہ جائیں۔بھارت اور بنگلادیش کے درمیان ریلوے بھی جولائی کے وسط سے غیر معینہ مدت کے لیے معطل ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بنگلا دیش کی فوج کی جانب سے 45 منٹ کے دیے گئے الٹی میٹم کے دوران شیخ حسینہ واجد نے وزیرِ اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔