اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سابق نگراں وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز نے اسلام آباد سے جاری ہونیوالے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جولائی میں بجلی کی پیداواری لاگت 9 روپے 3 پیسہ رہی ہے، اسکے باوجود 40، 60 اور 70 روپے فی یونٹ بجلی پر کیسے آ رہے ہیں؟ جولائی میں بجلی کی اوسط پیداوار 20
ہزار میگاواٹ رہی ہے۔ اس دوران 35 فیصد بجلی ہائیڈل ذرائع سے پیدا کی گئی۔”جنگ ” کے مطابق انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ اس کیپسٹی پیمنٹس کا ہے جو بغیر بجلی پیدا کیے ادا کی جا رہی ہے۔ کیپسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی کے تمام صارفین متاثر ہو رہے ہیں۔ پنجاب حکومت کا 14 روپے فی یونٹ ریلیف فراہم کرنے کا اعلان قابل تحسین ہے۔ وفاقی حکومت بجلی کے تمام صارفین سے انصاف کرے۔