اسلام آباد ( نیوز رپورٹ ) وفاقی حکومت کی جانب سے اقتصادی سروے رپورٹ 22-2021 پیش کردی گئی جس کے مطابق جی ڈی پی، زراعت، خدمات اور صنعتی شعبے کے اہداف حاصل کر لیے گئے جبکہ مہنگائی، کرنٹ اکاؤنٹ و تجارتی خسارہ اور درآمدات کے اہداف حاصل نہ ہوسکے۔اسی طرح بچت، سرمایہ کاری سمیت گندم اور کپاس کے پیداواری اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔مالی سال 22-2021 جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ رواں مالی سال کے لیے جی ڈی پی کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔زرعی شعبے کی پیداوار 3.5 فیصد کے ہدف کی نسبت 4.4 فیصد ریکارڈ کی گئی، صنعتی شعبے
کی پیداوار 6.6 فیصد کے ہدف کی نسبت 7.2 فیصد ریکارڈ کی گئی، خدمات کے شعبے کی بڑھوتری 4.7 فیصد ہدف کی نسبت 6.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
مہنگائی کی اوسط شرح 8 فیصد کے ہدف کی نسبت 13.3 فیصد تک پہنچ گئی۔ مجموعی سرمایہ کاری 16.1 فیصد ہدف کے مقابلے میں 15.1 فیصد رہی۔رواں مالی کے سال کے جولائی تا اپریل کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ اس کا ہدف 2 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مقرر کیا گیا تھا۔مالی سال 22-2021 کے جولائی تا مئی کے دوران تجارتی خسارہ 43 ارب 33 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ تجارتی خسارے کا ہدف 28 ارب 43 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مقرر تھا۔ملکی درآمدات رواں مالی سال میں جولائی تا مئی کے دوران 72 ارب 18 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، درآمدات کا ہدف 55 ارب 26 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مقرر کیا گیا تھا۔
رواں مالی سال کے دوران جولائی تا مئی میں برآمدات 28 ارب 84 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ ان کا ہدف 26 ارب 83 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا تھا۔اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان کی آبادی 22 کروڑ 47 لاکھ ہے، جن میں سے 8 کروڑ 28 لاکھ افراد شہروں میں رہتے ہیں، جبکہ 14 کروڑ 19 لاکھ افراد دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔