لاہور( طیبہ بخاری سے ) ملک میں ایک بار پھر اس بحث یا خبر نے زور پکڑا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف وطن واپس آنیوالے ہیں۔ وطن واپسی کیلئے مہینہ بھی بتا دیا گیا ہے اور یہ مہینہ ستمبر کا ہو گا۔ اب تک مسلم لیگ (ن) کے جاوید لطیف کئی بار نواز شریف کی وطن واپسی کی تاریخوں کا اعلان کر چکے ہیں ، نجی ٹی وی چینلز پر ان سے کئی بار اس حوالے سے سوالات بھی پوچھے جاتے رہے ، متعدد بار انہیں کڑی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن جاوید لطیف ہر بارواپسی کی” خبرپھیلانے“ اور پھر” تاریخ بڑھانے “سے باز نہیں آ ئے ۔ گذشتہ روز بھی جاوید لطیف نے اپنی ہی ”خبری روایت “ کو دہرایا اور ایک بار پھر نواز شریف کی وطن واپسی کا سیاسی شوشہ چھوڑا ….اب کی بار یہ شوشہ ہے یا واقعی خبر ہے،اس کا فیصلہ بھی جلد ہی ہو جائیگا ۔
فی الحال ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ سیاسی و صحافتی سطح پرنواز شریف کی وطن واپسی کی تیاریوں نے زور پکڑ لیا ہے . اخبارات میں اس بحث کو بھی منظم انداز میں شروع کر دیا گیا ہے کہ وطن واپسی کیسے ہو گی ؟ گرفتاری ہو گی یا نہیں ہو گی ؟ گرفتاری روکنے کیلیے آئینی ماہرین نے قانونی راستے بھی تلاش کرنے شروع کر دئیے ہیں۔مشورہ ساز فیکٹریاں اور پراپیگنڈہ فورسز سیاسی ٹاک شوز میں پہلے ہی سرگرم ہیں کیونکہ ہر گزرتے دن کیساتھ انتخابات نزدیک ہوتے جا رہے ہیں بھلے کوئی اسکا باقاعدہ اعلان کیا جائے یا نہ کیا جائے ، جبکہ ضمنی انتخابات اور ان کے نتائج کے سلسلوں نے ملک میں سیاسی جوش و خروش پہلے ہی بڑھا رکھا ہے گرفتاریاں ، چھاپے ، عدالتوں میں درخواستیں اور تحریک انصاف کے جلسے جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں ۔ کپتان” جارحانہ موڈ“ میں ہیں” اِن سوئنگ “ اور ”آﺅٹ سوئنگ“ دونوں کروانے میں مصروف ہیں ۔ جبکہ ان کی مخالف ٹیم (پی ڈی ایم)” دفاعی کھیل “کا مظاہرہ کر رہی ہے ،مخالف ٹیم کا سربراہ کھیل سے ہی نہیں گراﺅنڈ سے بھی باہر ہے جبکہ ”نائب کپتان“ دہری مشکلات کا شکار ہے اپنی ٹیم کو سنبھالے یاعمران کو ۔۔۔۔ کچھ بھی کہہ لیں عمران خان ضمنی انتخابات میں کامیابی کے نتیجے میں یا پرویز الہٰی کی مدد سے مسلم لیگ (ن) کے قلعے (لاہور / پنجاب) پر قبضہ کر چکے ہیں
اور ”گھس “کر مار رہے ہیں۔ 13اور 14اگست کی رات کو لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسے نے بہت سوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں ساتھ میں آئندہ کا لائحہ عمل بتا کر یعنی چند دنوں کے بعد مسلسل اور شہر شہر جلسوں کا اعلان کر کے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ تحریک انصاف سیاسی دباﺅبڑھاتی جا رہی ہے ، کوئی سمجھے نہ سمجھے کپتان نے دو باتیں مختصربیان کیں، ایک نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق اور دوسری اپنی نا اہلی سے متعلق ۔ کپتان نے واضح الفاظ میں بتا دیا کہ نواز شریف وطن واپس آئے تو وہ انکا استقبال کیسے کریں گے؟ اور اگر انہیں نا اہلی کی طرف دھکیلا گیا دیا گیا تب وہ کیا کریں گے ؟ کوئی مانے نہ مانے آنیوالے دنوں میں یہی ”دو صورتیں “ قابل دید ہوں گی یا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوں گی ۔۔۔۔
واپس چلتے ہیں جاویدلطیف کی طرف جنہوں نے انتہائی معنی خیز نقطہ اٹھایا ہے کہ ” نواز شریف ستمبر میں پاکستان آرہے ہیں،وطن واپسی پر انہیں گرفتارنہیں ہونے دیاجائےگا“۔اس حوالے سے اخبارات میں قانونی و آئینی ماہرین نے نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ حکومت اور نواز شریف کے پاس کئی ایسے” قانونی راستے“ موجود ہیں جن کی بناءپر گرفتاری روکی جاسکتی ہے۔ یہاں ان ماہرین کے نام بتانا ضروری نہیں وہ اس لیے کہ ہر کوئی کسی نہ کسی ”مفاد“ کے تحت رائے دے رہا ہے یا ”راستے “ بتا رہا ہے ، مفاد اور ماہرین کی بھی کئی شکلیں ، کئی اقسام ہیں جن پر پھر کبھی بحث کریں گے فی الوقت اپنے اپنے
مفاد کے تحت سوچ سمجھ لیں ۔ قانونی راستے تلاش کرنیوالے” ماہرین“ کا کہنا ہے کہ” آئین کے تحت صدر کے پاس اختیارہے کہ وہ کسی شخص کی سزا ختم،معطل یا کم کرسکتے ہیں،صدر یہ اختیار کابینہ کی ایڈوائس پر استعمال کرتے ہیں ، وفاقی کابینہ اگر نواز شریف کو احتساب عدالت سے ملنے والی سزا معطل یا ختم کرنے کی سمری بھیجتی ہے تو صدر اسے واپس کرسکتے ہیں تاہم کابینہ کی طرف سے دوبارہ سمری بھیجی جائے تو اسے 10روز بعد ازخود منظورکیاجانا تصور کیاجاتاہے۔علاوہ ازیں نواز شریف کے پاس ضمانت کا آپشن بھی موجود ہے،وہ متعلقہ ہائیکورٹ سے ضمانت کےلئے رجو ع کرسکتے ہیں، ایسی عدالتی نظائر بھی موجود ہیں جب ملزم کے بیرون ملک ہونے کے باوجود وطن واپسی کےلئے اس کی عبوری ضمانت منظور کی گئی جو بعد میں کنفرم بھی ہوسکتی ہے،سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے متعدد فیصلے موجود ہیں جن میں کہا گیاہے کہ متعلقہ حکومت بھی ملزم کی ضمانت لے سکتی ہے“۔
ماہرین اور مفادکیا کچھ نہیں کروا سکتے۔۔۔؟
فیصلے اور تبدیلی آتے زیادہ دیر نہیں لگتی۔۔۔۔۔
کب ڈالر اڑان بھر لے کب قدر کھونے لگے کوئی تخمینہ نہیں لگا سکتا ۔۔۔۔۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گریں، پاکستان میں بڑھتی رہیں۔۔۔۔ اور حکومت کرنیوالی سیاسی جماعت کا سربراہ ہی احتجاج کرے ، یہ انداز ہر کوئی سمجھ نہیں سکتا ۔۔۔۔۔
پی ڈی ایم میں شامل 12یا 13جماعتیں آئندہ عام انتخابات میں ایک دوسرے کیخلاف ووٹ کیسے مانگیں گی۔۔۔۔؟
ایک دوسرے کو برا بھلا کیسے کہیں گی۔۔۔۔ ؟
جیسے مل کر حکومت کر رہی ہیں کیا انتخابات بھی مل کر لڑیں گی ۔۔۔۔؟
اورکسی ”نا اہل “ کیخلاف مل کر اکٹھی ہو کر ووٹ مانگیں گی۔۔۔۔ ؟
ایک اور سوال
آئندہ عام انتخابات تک ”اکٹھی “ رہ بھی پائیں گی ۔۔۔۔؟
کیونکہ
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر کوئی ”ایک پیج “پر نہیں۔۔۔۔۔ حکومتی اتحاد میں دراڑیں شروع ہو چکی ہیں
عوام کا غصہ بڑھتا رہا اور تحریک انصاف کے جلسے ہوتے رہے تو شاید ”نئی کاپی “ اور ”نیا پیج “آ جائے۔۔۔۔۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے معروف قانون دان نعیم بخاری کی ٹوئیٹ کا ذکر بھی ضروری ہے ، وہ کہتے ہیں ”بریکنگ نیوز۔۔۔۔ نوازشریف کی برطانوی عدالت میں تمام اپیلیں خارج۔ عدالت نے 25 ستمبر تک برطانیہ سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔۔۔۔ بھگوڑا نوازشریف پاکستان مجبوری کی وجہ سے آئے گا اور پاکستان میں موجود کچھ حرام خور اور بھکاری لفافے صحافی جھوٹا پروپیگنڈا کریں گے وہ پاکستان کے لیے واپس آ رہا ہے“۔
بریکنگ نیوز
نوازشریف کی برطانوی عدالت میں تمام اپیلیں خارج۔ عدالت نے 25 ستمبر تک برطانیہ سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔
بھگوڑا نوازشریف پاکستان مجبوری کی وجہ سے آئے گا اور پاکستان میں موجود کچھ حرام خور اور بھکاری لفافے صحافی جھوٹا پروپیگنڈا کریں گے وہ پاکستان کے لیے واپس آ رہا ہے.— Naeem Bukhari (@NaeemBukhariPTI) August 16, 2022
ہمیں اس ٹوئیٹ سے کچھ لینا دینا نہیں، کوئی مخالفت کرنی ہے نہ حمایت ۔۔۔۔جو کچھ میڈیا اور سوشل میڈیا پر زیر بحث اور زیر غور ہے وہ سب آپ کے سامنے ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف اور مریم نواز اپنی ہی حکومت کے اقدامات کیخلاف جائیں گے۔۔۔؟
آئندہ انتخابات میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو تنقید کا نشانہ بنائیں گے ۔۔۔؟
مسلم لیگ (ن)میں سے اب ”س“ نکلے ، ”ش“ نکلے ، ”م “ نکلے یا ”ح“ نکلے ۔۔۔۔۔ہمیں کیا ۔۔۔۔۔
فی الحال تو ڈالر ، پیٹرول ، مہنگائی، بے روزگاری اور سیاسی تعفن سے عوام کا دم نکلا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔کوئی روک سکے تو روک لے