متعلقہ

جمع

بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید شدت

کراچی (نیوز ڈیسک) بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان...

ٹرمپ نے تجارتی جنگ چھیڑ دی

تحریر : طیبہ بخاری نیا سال 2025اپنے ساتھ کئی اہم...

ماہرہ خان نے اپنی سکول کی سہیلی کیساتھ یادگار تصاویر شیئر کر دیں

کراچی ( ایس ایم ایس )شوبز انڈسٹری کی معروف...

ناروے میں سیاسی بحران، حکومت کی چھٹی

اوسلو ( ایس ایم ایس ) ناروے میں سیاسی...

خبردار …… زیادہ مت سوچیں وگرنہ دماغ میں زہریلے کیمیکل پیدا ہونگے

Spread the love

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) کیا آپ جانتے ہیں کہ معمول سے زیادہ سوچنے سے دماغ میں زہریلے کیمیکلز کی نشوونما ہوتی ہے۔ “جنگ ” کے مطابق امریکی جریدے کرنٹ بائیولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جب دماغ زیادہ دیر تک متحرک رہتا ہے تو ایسی شکل ڈھال لیتا ہے کہ اسے زیادہ محنت کی ضرورت پیش نہیں آتی، جس سے گلوٹامیٹ نامی کیمیکل کی گردش متاثر ہوتی ہے، انسان تھکاوٹ محسوس کرتا ہے اور کام کرنے کی تحریک کھو سکتا ہے۔

ڈاکٹر میتھیاس پیسیگلیون (Mathias Pessiglione) نے مختلف نظریات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھکاوٹ دماغ کی طرف سے پیدا کیا گیا وہم ہے جو کسی بھی شخص کو کام کرنے سے روک کر اطمینان بخش سرگرمیوں کی طرف مائل کرتا ہے۔ایک اور نظریے کے مطابق سخت مشقت جسمانی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے ایسے ہی ضرورت سے زیادہ سوچنا شدید ذہنی تھکن کا باعث بنتا ہے، جس سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔گلوٹامیٹ ایک نیورو ٹرانسمیٹر ہے جو دماغ میں حوصلہ افزا افعال کو متحرک رکھتا ہے۔دماغ کے بھرپور طریقے سے کام کرنے کے لیے جسم میں گلوٹامیٹ ہونا ضروری ہے لیکن یہ صحیح وقت اور صحیح ارتکاز میں ہونا چاہیے۔اگر جسم میں نیورو ٹرانسمیٹر کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو جائے تو یہ نیورو ٹرانسمیٹر پارکنسنز، الزائمر اور ہنٹنگٹن جیسی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔