لاہور( شاہ جی سے ) کاش ایسی خبریں پاکستان کے حوالے سے ہمیشہ ختم ہو جائیں …ایک اور قرض لینے کے حوالے سے خبریں سامنے آ رہی ہیں . اب پھرکہا جا رہا ہے کہ پاکستان نے برادر اسلامی ملک سعودی عرب سے مزید قرض کی درخواست کر دی ہے . ایسی خبروں کو کوئی بھی پاکستانی اپنے لیے اچھا نہیں سمجھتا لیکن “مجبوری ” ہے ….قوم کی یا حکمرانوں کی ….؟ کچھ کہا نہیں جا سکتا کاش کوئی حاکم اس “مجبوری” کو آگ لگا سکے اور قرض کی “پسوڑی ” کو ختم کر سکے .
لیکن” پسوڑی “یہ ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال کے اختتام تک 16 ارب ڈالرز کا قرض واپس کرنا ہے اس حوالے سے ملک کی زرِ مبادلہ کی صورتِ حال بہتر بنانے کے لیے کوشش کی جاری ہے۔زرِ مبادلہ کی صورتِ حال بہتر بنانے کے سلسلے میں پاکستان نے سعودی عرب سے مزید قرض کی صورت میں 4.2 ارب ڈالرز کی درخواست کی ہے۔ پاکستان کی طرف سے یہ درخواست توانائی
کی خریداری اور بجٹ سپورٹ کے لیے کی گئی ہے۔ سعودی عرب سے 3 ارب ڈالرز بجٹ سپورٹ کے طور پر قرض کی درخواست کی گئی ہے۔سعودی عرب سے دیگر پیمنٹ پر مزید 1.2 ارب ڈالرز مالیت کا تیل اور یوریا کھاد بھی لی جائے گی۔ سپورٹ کی یہ درخواست سعودی عرب کے سفیر کے ذریعےکی گئی ہے.
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ہی سعودی عرب نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس رکھے گئے 3 ارب ڈالرز کے ڈیپازٹ کا دورانیہ بڑھا دیا تھا، ڈیپازٹس کا دورانیہ کنگ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے احکامات پر بڑھایا گیا۔ سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے نومبر 2021ء میں 3 ارب ڈالرز جمع کرائے تھے۔سٹیٹ بینک نے اس بڑی سہولت کے ملنے پر اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں تسلیم کیا گیا تھا کہ سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ کے سٹیٹ بینک کے پاس 3 ارب ڈالرز ڈیپازٹس ہیں۔ ڈیپازٹس کا دورانیہ بڑھانا سعودی عرب کا پاکستان کی معاونت کا تسلسل ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ ان ڈیپازٹس سے پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے۔ ان ڈیپازٹس کی واپسی کے دورانیے میں اضافہ کووڈ 19 کی وباء کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال سے مقابلہ کرنے کی طاقت دے گا۔ یہ سہولت بیرونی ادائیگیوں کو توازن دینے اور پائیدار معاشی ترقی کا موقع دینے میں مدد دے گی۔
ایک سال قبل کی بات ہے کہ نومبر کے آخری عشرے میں یہ خبر منظر عام پرآئی تھی کہ سعودی عرب 4 فیصد سالانہ منافع کے عوض ایک سال کیلئے 3 ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں رکھے گا جبکہ 3 اعشاریہ 8 فیصد مارجن پر ماہانہ 10 کروڑ ڈالر کا ادھار فیول بھی دے گا۔ پاکستان کو تیل بھی واپس کرنا ہوگا۔ وفاقی کابینہ نے سعودی عرب سے3 ارب ڈالر کے ذخائر سٹیٹ بینک میں رکھنے اور ادھار پر تیل خریداری کے معاہدوں کی منظوری دی تھی۔ معاہدوں کی منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے الگ الگ سمریوں کے تحت دی گئی تھی۔ دونوں معاہدوں کی مدت ایک سال تھی۔پاکستان ادھار تیل خریداری پر سالانہ 3 اعشاریہ 80 فیصد مارجن جبکہ 3 ارب ڈالر کے ذخائر پر 4 فیصد منافع سعودی عرب کو دے گا۔
یہ تھی برادر ملک سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر لینے کی کہانی کی تفصیل…..اس میں مزید کیا کچھ ہے یا تھا اس پر پھر کبھی بات کر لیں گے . آج تک کیلیے بس اتنی ہی تفصیل کافی ہے کہ دوبارہ دست سوال پھیلا دیا گیا ہے ……دوبارہ خالی کشکول آگے رکھ دیا گیا ہے ….ایک اور قرض مانگ لیا گیا ہے …. قوم پریشان ہے اور اپنے منتخب نمائندوں سے پوچھ رہی ہے کہ کب ختم ہو گی یہ “مجبوری ” … قرض کی “پسوڑی “؟