لاہور ( شاہ جی سے ) سابق وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی سینیٹر شوکت ترین نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر اضافے کے حکومتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کی پہلی قسط ہے۔ حکومت کو ٹیکس اور گیس کی قیمت بھی بڑھانی پڑے گی۔حکومت کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط پوری کرنا ہوں گی۔ حکومت کو ٹیکس اور گیس کی قیمت بھی بڑھانی پڑے گی۔
دوسری جانب آئی آئی ایم ایف شرائط پر عمل درآمد کے بعد ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ “ڈان نیوز” کے مطابق اس وقت ڈیزل اور پٹرول پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں لیا جارہا ،آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق سیلز ٹیکس نافذہونے کے بعد پٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا ہو جائے گا۔ڈیزل پر لیویز بڑھانے اورسبسڈی ختم کرنے سے 20روپے 70پیسے اضافہ ہوجائے گا ،ڈیزل پرمرحلہ وار لیویز 40سے 50روپے بڑھائی جائے گی ،اس وقت ڈیزل پر 10روپے 70پیسے سبسڈی دی جارہی ہے۔حکومت نے پٹرول پردی جانیوالی 6روپے 8پیسے کی سبسڈی ختم کردی ہے،آئی ایم ایف شرائط کے علاوہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں گراوٹ کے اثرات بھی ہوں گے۔
ان تمام امکانات کے بعد خدشہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ابھی مزید اضافہ ہو گا ، اس خدشے کے تناظر میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا تازہ ترین بیان بھی ملاحظہ کیجیے کہ جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ” ڈالر ریٹ کا مارکیٹ پر اثر 15روز میں ظاہرہونا شروع ہوتا ہے اس حوالے سے خدشہ ہے کہ آئندہ15روز میں پٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہوں گی”۔”ڈان نیوز” کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کاکہنا تھا کہ معیشت کی جو حالت ہے اس سے لگتا ہے کہ مہنگائی جلد ختم ہونے والی نہیں ہے ، یہ سلسلہ لمبے عرصے تک چلے گا ،اگر کوئی معیشت کی بربادی کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کرنا چاہتا ہے تو ضرور کریں۔ پنجاب میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ الیکشن حکومت کی خواہش پر نہیں ہونے بلکہ آئین کے مطابق ہونے ہیں ،الیکشن میں تاخیر کے حوالے سے ملک احمد خان کے بیان کی حمایت کی نہیں کرتا ، گورنر کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کے علاوہ کوئی آئینی آپشن موجود نہیں ہے۔