متعلقہ

جمع

مہنگی بجلی سے کیسے جان چھڑائی جا سکتی ہے؟مفتاح اسماعیل نے حل بتا دیا

Spread the love

کراچی ( وی او پی نیوز) مہنگی بجلی سے کیسے جان چھڑائی جا سکتی ہے؟ سابق وزیر خزانہ  اور لیگی رہنما مفتاح اسماعیل بول پڑے ۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی پیدا اور تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی فوری نجکاری کرنا ہوگی۔ نئے ڈیمز بنانے میں بہت وقت لگ جائے گا، ہمیں فوری طور پر ہوا اور شمسی توانائی پر جانا ہوگا۔ کیپسٹی چارجز کے ہر سال 2 ہزار ارب روپے تو کمپنیوں کو دینے ہی دینے ہیں۔ آئی ایم ایف سے بات کر کے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دیا جا سکتا ہے۔بجلی بل زیادہ آنے کے قصور وار موجودہ نگراں وزیراعظم نہیں ہیں، ہم پچھلے 20 سے 30 سال سے اصلاحات نہیں کررہے۔ 22-2021 میں 1350 ارب روپے محکمہ بجلی کوسبسڈی کی مد

میں دیے گئے تھے، 23-2022 میں بھی اتنے ہی ارب محکمہ بجلی کو دیے گئے ہیں۔” جنگ ” کے مطابق سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم گردشی قرضہ بڑھاتے رہے، بجلی کی چوری نہیں رکی وہ سارا خمیازہ آج کے صارف کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ جو بجلی کا بل ادا نہیں کرتے اس کا خمیازہ بھی بل دینے والے صارفین کو بھگتنا پڑتا ہے، ہم نے اصلاحات نہیں کیں اس کا خمیازہ آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔ حکومت چاہے تو بجلی کے بلوں سے سیلز ٹیکس ختم کرسکتی ہے مگر جو ہدف ہے وہ تو حاصل کرنا ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ سیلز ٹیکس اگر بل سے ختم کردیں تو کہاں سے جمع کریں؟اگر پراپرٹی، زرعی آمدن، سروسز سیکٹر پر سیلز ٹیکس لگانے سے گریز کریں گے تو غریبوں پر ہی لگائیں گے جو کیا جارہا ہے، بیٹھ کر سوچنا چاہیے کہ امیر لوگوں سے ٹیکس کیسے اکٹھا کرنا ہے صرف غریبوں پر ٹیکس نہیں لگانا۔ پاکستان میں بجلی کے بل انتہا سے زیادہ بڑھ چکے ہیں، جب میں وزیر تھا تو شہباز شریف نے فون کیا تھا کہ 200 یونٹس والوں کی بجلی کی قیمت نہ بڑھائیں۔اُس وقت ہم نے 200 یونٹس والے صارفین کے لیے عالمی مالیاتی ادارے سے بات کی تھی تو آئی ایم ایف مان گیا تھا۔ حکومت کم از کم اب بھی 200 یونٹس سے 300 یونٹس کے گھریلو صارفین کے ٹیکس کم کرسکتی ہے، بس اس کے لیے آئی ایم ایف سے پوچھنا پڑے گا۔ بلوں کے معاملے پر اگر آئی ایم ایف سے بات کرلیں تڑی نہ لگائیں تو وہ بات مان جائے گا، پاکستان کی حکمرانی ناقص ہے ہم یہاں کچھ نہیں کرسکتے۔