متعلقہ

جمع

پاکستان میں ہر مہینے ڈائریا کے 10 لاکھ سے زائد کیس،روزانہ کتنےبچے موت کے منہ میں جارہےہیں ؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں

Spread the love

کراچی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان میں ہر مہینے ڈائریا کے 10 لاکھ سے زائد کیس،روزانہ کتنےبچے موت کے منہ میں جارہےہیں ؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔پاکستان میں ہر مہینے ڈائریا کے 10 لاکھ سے زائد کیس رپورٹ ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں تقریباً 110 بچے روزانہ جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے کراچی میں ’زنک کی صحت کیلئے اہمیت‘ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ماہرین نے بتایا کہ زیادہ تر بچوں کی جانیں زنک سپلیمنٹس دے کر بچائی جاسکتی ہیں، گزشتہ سال سندھ اور بلوچستان میں تباہ کن سیلاب کے بعد ہزاروں بچوں کو او آر ایس کے ساتھ زنک سپلیمنٹس دیے گئے جس کے نتیجے میں ہزاروں بچے ڈائریا اور غذائی قلت سے محفوظ رہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عالمی ادارہ صحت سے پری کوالیفائیڈ پلانٹس میں زنک کی مصنوعات کی تیاری نہایت خوش آئند ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کا انحصار غیر ملکی فارماسیوٹیکل اداروں کی مصنوعات پر سے کم ہوگا۔ اب ملکی اور غیر ملکی ادارے زنک کی مصنوعات درآمد کرنے کی بجائے مقامی کمپنی فارمیوو سے ارزاں قیمت پر خرید سکیں گے جس کے نتیجے میں نہ صرف قیمتی زر مبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ اس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ بچوں کو زنک دے کر ڈائریا اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات سے بچا جا سکے گا۔

پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کمپنی کی بنائی ہوئی زنک ادویات کا ڈبلیو ایچ او سے پری کوالیفائی ہونا پاکستان کیلئے ایک نہایت خوش آئند پیشرفت ہے۔ گزشتہ سال سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے بعد لاکھوں بچے ڈائریا میں مبتلا ہوئے لیکن انہیں زنک سپلیمنٹس دے کر ان میں سے اکثریت کی جانیں بچائی جاسکتی تھیں ۔ یونیسیف اور دیگر عالمی ڈونر ایجنسیاں زنک کی مصنوعات ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیوں سے خریدتی ہیں لیکن اب مقامی دواساز ادارے کے ڈبلیو ایچ او پری کوالیفائیڈ پلانٹ ڈکلیئر ہونے کے بعد یہ مصنوعات ان اداروں کو چند روپوں میں دستیاب ہوں گی جس کے نتیجے میں ان کی فراہمی ملک کے زیادہ تر حصوں میں کی جا سکے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے گزشتہ سال 713 ملین امریکی ڈالر کی ادویات اور مصنوعات برآمد کیں اور امید ہے کہ اب پاکستانی مصنوعات کی برآمد ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں میں اموات کی دوسری بڑی وجہ ڈائیریا ہے اور بدقسمتی سے ڈائیریا سے مرنے والے 50 فیصد بچوں کا تعلق پاکستان، ہندوستان اور نائیجیریا سے ہوتا ہے۔