عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں’ڈیزیز ایکس‘ نامی ایک وبا کے پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں جو کورونا وبا سے 20 گنا زیادہ خطرناک ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے ایک حالیہ سیشن کے دوران، عالمی ادارہ صحت کے رہنما اور سائنسدان ’ڈیزیز ایکس‘ کے ممکنہ پھیلاو? سے ہونے والے تباہ کن خطرے پر بات کرنے کے لیے جمع ہوئے۔
عالمی ادارہ صحت کی طرف سے 2018 میں وضع کی گئی یہ اصطلاح ’ڈیزیز ایکس‘ کوئی موجودہ وائرس نہیں ہے بلکہ یہ مستقبل میں غیر متوقع طور پر آنے والے صحت کے بحرانوں کے ممکنہ خدشات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان سے نمٹنے کے لیے اپنائی گئی اسٹریٹجی کا نام ہے۔
اس سیشن کے دوران ’پرپیئرنگ فار ڈیزیز ایکس‘ کے عنوان سے ایک پینل نے غلط معلومات اور سازشی نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے بہتر مواصلاتی
حکمت عملیوں کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
علاوہ ازیں، ماہرین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ’ڈیزیز ایکس‘ ممکنہ طور پر ایک ایسے وائرس کے طور پر ظاہر ہوسکتا ہے جو سانس کی بیماریوں کا باعث بنے اور ممکنہ طور پر یہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والا وائرس ہوسکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے سخت انتباہ جاری کیا کہ مناسب تیاری کے بغیر ’ڈیزیز ایکس‘ کورونا وبا کی وجہ سے ہونے والی تباہی کو بھی پیچھے چھوڑ سکتی ہے جس نے اب تک دنیا بھر میں 70 لاکھ سے زیادہ جانیں لے لی ہیں۔
ماہرین نے’ڈیزیز ایکس‘ کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے اقوامِ عالم کے درمیان مو?ثر رابطے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اس وبا سے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کے خدشات کو مدِنظر رکھتے ہوئے عوامی آگاہی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ’غلط معلومات ایک وائرس کی طرح متعدی ہو سکتی ہیں اس لیے ہمیں بیماری کے بارے میں لوگوں میں کسی قسم کا خوف یا سازش کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لوگوں کو درست معلومات سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے‘۔